اسلام آباد(آن لائن )ّوزیر اعظم عمران کی زیر صدارت ہندوستان کے ساتھ تجارتی روابط کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،زرائع کے مطابق ہندوستان سے کاٹن اور چینی کی درآمد کے حوالے سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارشات پر وزیر اعظم عمران خان نے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی اور دیگر کابینہ ممبران سے مشاورت کے بعد، ان سفارشات کو مسترد کر دیا ہے،وزیرِ اعظم نے یہ ہدایت کی ہے کہ
پاکستان موجودہ حالات میں بھارت سے کسی قسم کی تجارت نہیں کرے گا۔ پاکستان کا مسلسل یہ موقف رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ بھارت کی جانب سے سازگار ماحول فراہم کیا جائے اور 5اگست2019کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات پر نظرثانی کرے۔ وزیرِ اعظم نے حکومتی معاشی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ درآمدات کے متبادل ذرائع کے حوالے سے متعلقہ شعبوں کی سہولت کاری کے لئے فوری طور پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ حکومت کے مروجہ قواعد و ضوابط کے مطابق مختلف تجاویز اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سامنے پیش کی جاتی ہیں جن پر معاشی اور اقتصادی نقطہ نظر سے غور کیا جاتا ہے، اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کابینہ کے سامنے توثیق اور حتمی منظوری کے لئے پیش کیے جاتے ہیں۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے خالصتاًکمرشل نقطہ نگاہ سے درآمد کی سفارشات کابینہ کے لئے مرتب کی گئیں۔ اگرچہ کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا یہ فیصلہ گذشتہ روز کابینہ ایجنڈے میں شامل نہیں تھا تاہم کابینہ ممبران کی جانب سے یہ معاملہ اٹھانے پر وزیرِ اعظم نے ہدایت کی تھی کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا فیصلہ فوری طور پر موخر کر دیا جائے ۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط
ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں