اسلام آباد(آئی این پی ) وزیراعظم کے معاون خصوصی قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ جب تک بھارت 5اگست کے غیر قانونی اقدام پر نظر ثانی نہیں کرتا بھارت کے ساتھ تجارت سمیت کسی مسئلے پر بات نہیں ہوسکتی ، بھارت سے ڈیل کی افواہیں بے بنیاد ہیںجمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اقتصادی رابطہ کمیٹی کا کام اقتصادی مفادات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے ،ان کے پاس تجویز آئی کہ بھارت میں کاٹن اور
چینی کی قیمیں کم ہیں اس لئے اس سے درآمد کیا جائے ، ای سی سی نے یہ تجویز کابینہ میں پیش کی ،وزیراعظم نے اسے موخر کردیا ، جب تک بھارت 5اگست کے غیر قانونی اقدام پر نظر ثانی نہیں کرتا بھارت کے ساتھ تجارت سمیت کسی مسئلے پر بات نہیں ہوسکتی ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی منظر نامے کو دیکھ کر فیصلے کرنا ای سی سی ای کا نہیں کابینہ کا کام ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بار بار کہا ہے ہم امن چاہتے ہیں ،بنیادی مسئلے کو حل کئے بغیر بھارت سے بات نہیں کریں گے ،سب بھول کر آگے بڑھنا یہ ممکن ہی نہیں ،بھارت سے ڈیل کی افواہیں بے بنیاد ہیں ، ایل او سی پر معصوم شہریوں کی جانیں بچانے کیلئے فیصلہ کیا گیا ہے جس پر 2003سے بات ہورہی تھی ۔۔۔۔۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں
ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں