عمران خان کو پتا نہیں کہ اس کی اپنی کابینہ نے اس پر عدم اعتماد کردیا ہے، تہلکہ خیز دعویٰ کر دیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی سمری کابینہ مسترد کردے تو وہ کابینہ کا سربراہ نہیں رہ سکتا، وزیراعظم سمری منظورکرتا ہے کابینہ مسترد کردیتی ہے، عمران خان کو شاید پتا نہیں

کہ اس کی اپنی کابینہ نے اس پر عدم اعتماد کردیا ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ کیسی سرکس لگی ہوئی ہے۔انہوں نے ن لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ پورا الیکشن مشکوک ہوگیا ہے آج سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان پریزائیڈنگ آفیسرز کو اغوا کرنے والے کون تھے اب ڈیٹا سے ثابت ہوگیا ہے کہ ایک منصوبے کے تحت انکو ایک مخصوص مقام پر لے جایا گیا جہاں ووٹ تبدیل کیے گئے اور 14 گھنٹے بعد انہیں واپس پہنچایا گیا۔ان 10 پریزائیڈنگ آفیسرز جن کے پولنگ اسٹیشن ریٹرننگ افسر کے دفتر سے 20 سے 35 کلومیٹر دور تھے جو سفر انہیں آدھے گھنٹے میں طے کرلینا چاہیے تھا کچھ نے12گھنٹے میں کیا کچھ نے 13گھنٹے میں کیا.سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان سب پریزائیڈنگ آفیسرز کو ایک ہی جگہ لےجایا گیا۔انہوں نے کہا کہ 10 پریزائیڈنگ افسران کا ڈیٹا سپریم کورٹ میں دے دیا ہے۔ ان سب پریزائیڈنگ افسران کو ایک مخصوص مقام پر لے جایا گیا۔ تمام 10پریزائیڈنگ افسران نے 13گھنٹے تک ایک ہی جگہ قیام کیا۔ ڈیٹا سے ثابت ہوگیا منصوبے کے تحت الیکشن نتائج چوری کیے گئے۔ سپریم کورٹ پوچھے پریزائیڈنگ افسران کو اغوا کرنے والا کون تھا۔ انہوں نے کہ اکہ 2018 کے الیکشن میں بھی یہ ہی تماشہ ہوا تھا جب آرٹی ایس بند ہواکبھی کشمیر کے سودے ہورہے ہیں ، کبھی بھارت سے درآمد کی بات ہورہی ہے؟ وزیرا عظم سمری منظور کرتا ہے کابینہ مسترد کردیتی ہے۔ جب وزیراعظم کی سمری کابینہ مسترد کردے تو پتا چلتا ہے کیسی سرکس لگی ہوئی ہے۔ وزیراعظم کی سمری کابینہ مسترد کردے تو وہ کابینہ کا سربراہ نہیں رہ سکتا، عمران خان کو شاید پتا نہیں کہ اس کے اوپر اس کی اپنی کابینہ نے عدم اعتماد کردیا ہے۔اس موقع پر سیکرٹری جنرل ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ لوگوں کو ہراساں کیا گیا دو جانیں ضائع ہوئیں.اس دہشتگردی گردی اور غنڈہ گردی کو کس کے حکم پہ کیا گیا۔ وقت آگیا ہے کہ پاکستان میں ووٹ پہ ڈاکہ ڈالنے کی روایت کو ہمیشہ کیلیے دفن کیا جائے۔ میں امید کرتا ہوں سپریم کورٹ اس بات کی نگرانی کرے گی اس ڈاکہ ڈالنے کے پیچھے جو لوگ ذمہ دار ہیں وہ پکڑے نہیں جاتے یہ معاملہ ٹھپ نہیں ہونا چاہیے۔اگر یہ کہانی 20 پولنگ اسٹیشنز تک محدود رکھی جاتی ہے تو میں ادب سے کہوں گا ڈاکہ ڈالنے والوں کو بیل آؤٹ پیکج دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 75 میں جیوفینسنگ کی رپورٹ کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ سرکار نے۔ حکومت نے منظم منصوبہ بندی کے ساتھ دھاندلی کی ہے عوام کے مینڈیٹ پہ سوچے سمجھے منصوبے کے ذریعے منظم ڈاکہ ڈالا گیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں