لاہور(پی این آئی)معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی مزمل سہروردی نےکہا ہے کہ جہانگیر ترین اب عمران خان کے گلے میں ایسی ہڈی بن کر پھنسے ہوئےہیں جسےوہ نہ نگل سکتےہیں نہ باہر پھینک سکتےہیں،عمران خان جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے کی بجائے انہیں گرفتاری سےڈرا کر رکھنا چاہتے ہیں، جہانگیر ترین کو
عمران خان کی مخالفت کے باوجود “خفیہ حمایت” حاصل ہےاور وہ اگلے کسی سکرپٹ کے اچھے پلیئر کے طور پر بھی سامنے آئیں گے ،ایف آئی اے میں تو تفتیش پہلے ہوتی ہے ،ایف آئی آر بعد میں کاٹی جاتی ہے،اگر دوران تفتیش جہانگیر ترین کو گرفتار نہیں کیا گیا تو سمجھ جائیں میچ کتنا فکس ہے؟۔تفصیلات کے مطابق یوٹیوب پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا دل تو چاہتا ہے کہ انہیں تحریک انصاف سے باہر نکال دیں لیکن وہ ایک آرکیٹیکٹ کی طرح یہ سارا کھیل بنانے میں شامل رہے ہیں اور تادم گفتگو جہانگیر ترین کو عمران خان کی مخالفت کے باوجود “خفیہ حمایت” حاصل ہےاور وہ اگلے کسی سکرپٹ کے اچھے پلیئر کے طور پر بھی سامنے آئیں گے ،سب یہ کہتے ہیں کہ جہانگیر ترین کی ایک اننگز ابھی باقی ہے اور اگلی اننگز میں بھی وہ اہم ہوں گے اور اسی خوف کے پیش نظر عمران خان اُن کے سکرو ٹائٹ رکھتے ہیں اور ان کو مشکلات میں رکھتے ہیں تاکہ وہ عمران خان کو چھوڑنے اور کسی بغاوت کے بارے میں نہ سوچیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ جو ایف آئی کا مقدمہ ہے یہ ترین صاحب کو بھی پتہ ہے کہ کتنا سنگین ہےاور ہمیں بھی پتہ ہے ؟دیکھیں شہباز شریف دس مہینے سے منی لانڈنگ کے کیس میں جیل کاٹ رہے ہیں جبکہ حمزہ شہباز نے 20 مہینے منی لانڈرنگ کے الزام میں جیل کاٹی جبکہ ریفرنس بھی بعد میں فائل ہوا،خورشید شاہ اندر ہیں ،ڈاکٹر عاصم پر چار سو ساٹھ ارب کا الزام تھا وہ بھی دو سال اندر رہے ،اکاؤنٹس کے معاملے پر آصف زرداری اور فریال تالپور بھی اندر رہیں ،خواجہ آصف پر بھی اسی قسم کے الزامات تھے اور ابھی ریفرنس بھی فائل نہیں ہوا لیکن وہ اندر ہیں ،یہاں تو گندا نالہ بنانے پر بھی شہباز شریف پر ریفرنس ہے نیب کا ،اگر واقعی عمران خان کا ترین صاحب کو کہیں”فکس” کرنے کا کوئی منصوبہ ہوتا تو شہزاد اکبر اس پر دھواں دھار پریس کانفرس کرتے اور نیب اگلے دن انہیں کال اَپ نوٹس بھیج دیتی ،سارا کچھ
وہ نیب کو فراہم کرتے ،جونہی وہ پیش ہونے کے لئے جاتے نیب انہیں گرفتار کر لیتی ۔مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ عمران خان جہانگیر ترین کو گرفتار کرنے کی بجائے انہیں گرفتاری سےڈرا کر رکھنا چاہتے ہیں اور گرفتاری سے ڈرا کر رکھنے کے لئے اُنہوں نے ان کا کیس ایف آئی اے کے پاس رکھا ہے اور نیب کو نہیں بھیجا ورنہ تو منی لانڈرنگ کے سارے کیس نیب کو بھیجے جارہے ہیں ،تو کیا کوئی پٌوچھ سکتا ہے کہ اگر جہانگیر ترین پر منی لانڈرنگ کا الزام ہے تو ان کا کیس نیب کو کیوں نہیں بھیجا جا رہا ؟ایف آئی اے میں تو تفتیش پہلے ہوتی ہے ،ایف آئی آر بعد میں کاٹی جاتی ہے،یہ پولیس نہیں ہے کہ ایف آئی آر پہلے کاٹی جائے اور تفتیش بعد میں ہو ؟اس کا مطلب ہے کہ جہانگیر ترین کی تفتیش تو مکمل ہو گئی ہے ،مکمل تفتیش کے بعد ہی ایف آئی آر درج ہوتی ہے اور چالان کورٹ میں پیش کردیا جاتا ہے،اگر انہیں دوران تفتیش گرفتار نہیں کیا گیا
،ایف آئی آر کاٹتے وقت گرفتار نہیں کیا گیا اور ابھی بھی ان کا عبوری ضمانت کرانے کا کوئی موڈ نہیں ہے تو سمجھ جائیں کہ میچ کتنا فکس ہے؟۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی اور کو کال اَپ نوٹس آ جائے تو وہ بیچارہ عبوری ضمانت کرانے ایسے بھاگتا ہے جیسے مچھلی بغیر پانی کے تڑپتی ہے،کال اَپ نوٹس کا مطلب تو گرفتاری ہوتا ہےلیکن جہانگیر ترین کو تو نہ تو کال اَپ نوٹس ہے اور نہ ہی وہ عبوری ضمانت کے لئے دوڑ رہے ہیں ،وہ بھی سکون میں ہیں اور مجھے ان کے سرکل میں بھی کوئی پینک نظر نہیں آ رہا ،وہ بھی گیم سمجھ رہے ہیں کہ ہمیں ان طریقوں سےسمجھایا جا رہا ہے کہ لمٹ سے باہر نہیں جانا اور عمران خان حکومت کے لئے مسائل پیدا نہیں کرنے تاہم میرا خیال ہے کہ وہ کسی بھی وقت اپنے ایم این ایز اور ایم پی ایز کا گروپ بنا کر کسی طرف بھی لے جا سکتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں