لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔ گورنر سٹیٹ بنک کو عہدے سے ہٹایا جائے۔ یہ جوہری پاکستان کا گلا گھونٹنے اور مالی خود مختاری پر شب خون مارنے کے مترادف ہے ۔ جماعت اسلامی گو آئی ایم ایف تحریک چلائے
گی اور قومی مجلس مشاورت منعقد کر ے گی ۔ تمام سیاسی جماعتوں کو سیاسی نظریاتی اختلافات سے بالاتر ہو کر متفقہ لائحہ عمل اپنانا ہوگا ۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ ٹیپو سلطان بنیں گے لیکن عملی طور پر وہ گیارہ سو دنوں میں بہادر شاہ ظفر کے راستے پر چل رہے ہیں ۔ حکومت کی جانب سے چین کو شراب کی فیکٹری لگانے کے اجازت نامے کی مذمت کرتے ہیں ۔ حکومت غیر اسلامی ، غیر آئینی و غیر قانونی اقدام واپس لے ۔ ایک اسلامی ملک میں شراب پینے اور بنانے جیسے غیر اسلامی فعل کی کوئی گنجائش نہیں۔ مسلمان اللہ کی غلامی کے علاوہ کسی کی بھی غلامی نہیں کر سکتا۔حکومت اللہ تعالیٰ کے عطا کردہ احکامات پر عمل پیرا ہوتی تو در در سے قرضے مانگنے کی رسوائی سے چھٹکارا مل چکا ہوتا۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے علماء اکیڈمی میں خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا ہے ۔ اب عملی طور پر سٹیٹ بنک کا گورنر یہاں آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی طرف سے مالی وائسرائے ہوگا ۔ تمام مالی ادارے اس وائسرائے کے تابع ہوں گے ۔ سٹیٹ بنک کا گورنر ہماری پارلیمنٹ و عدالت کو جوابدہ نہیں ہوگا ،اس پر ہمارے ملک کے قوانین کا اطلاق نہیں ہوگا اور آڈیٹر جنرل پاکستان بھی اس کا آڈٹ نہیں کرسکے گا ۔ ہمارے ریاستی نظام کے قوانین سے بھی گورنر سٹیٹ
بنک کو استثنیٰ حاصل ہوگا ۔ ایسے قانون کو ہم ہر گز برداشت نہیں کریں گے اور اس کے خلاف قومی سطح پر تحریک برپاکریں گے ۔انہوں نے کہاکہ موجودہ سٹیٹ بنک گورنر نے اس سے پہلے مصر کے نظام کو آئی ایم ایف کا غلام بنا کر چھوڑا ہے اب وہاں سے ہمارے ملک کے اوپر مسلط کیا گیاہے ۔ یہ ہماری گردن مروڑے اور خون نچوڑے گا ۔سراج الحق نے کہاکہ حکومتی آرڈی نینس سے اب عام آدمی کو بنکوں سے قرضے لینے کی سہولت میں کمی واقع ہوگی ۔ بنکوں کے شیئر ہولڈرز آزادی کے ساتھ زر مبادلہ باہر منتقل کر سکیں گے ۔ ہماری تمام معاشی پالیسیاں اب آئی ایم ایف خود طے کرے گا ۔ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینی ہیں یا نہیں ، حتیٰ کہ مسلح افواج کی تنخواہیں اور دفاعی انتظامات کے لیے رقوم دینے کا فیصلہ بھی سٹیٹ بنک ہی کرے گا ۔ صرف نام سٹیٹ بنک ہوگا ، باقی فیصلے آئی ایم ایف کرے گا ۔ یہ ہمارے ایٹمی پروگرام کو ختم کرنے کے مترادف ہوگا ۔انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی حکومت کا دبائو میں آکر سٹیٹ بنک کو آئی ایم ایف کے حوالے کر نا ایسٹ انڈیا کمپنی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے مترادف ہے ۔ ہماری اقتصادی شہ رگ آئی ایم ایف کے کنٹرول میں دے دی ہے جو کہ جوہری پاکستان کا گلا گھونٹنے کے مترادف ہے ۔سراج الحق نے کہاکہ معاشی خود مختاری کے بغیر سیاسی خود مختاری بھی قائم نہیں رکھی جاسکتی ۔ انہوں نے کہاکہ معاشی ماہرین کے
مشکور ہیں کہ جنہوں نے قوم کو حالات سے آگاہ کیا ہے ۔ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنی آزادی ، خود مختاری ، قومی سلامتی ، معاشی ، دفاعی شہ رگ ایٹمی پروگرام کی حفاظت کے لیے آئی ایم ایف ، ورلڈ بنک کے ایجنٹوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ مہنگائی پر قابو نہ پانے پر ڈاکٹر حفیظ شیخ کو فارغ کیا گیا ہے ۔ یہ جرم صرف ایک وزیر خزانہ کانہیں پورا ٹبر اور کابینہ بھی اس میں شامل ہے ۔ مہنگائی نے پاکستانیوں کے چہروں سے خوشیاں غائب کردی ہیں ۔سراج الحق نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اپنے گیارہ سو دنوں میں مقبوضہ کشمیر کو انڈیا کے حوالے کیا اور عملی طور پر بھارت کی بالادستی قبول کی ۔انڈیا نے مقبوضہ کشمیر ریاست کے سٹیٹس کو ختم کرکے اسے بھارت کا حصہ بنایا جبکہ ہماری حکومت نے اعلان کیا کہ جب تک مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت دوبارہ بحال نہیں ہوتی ، انڈیا سے بات چیت نہیں کریں گے لیکن حکومت نے بات چیت کاآغاز بھی کیا اور بالآخر وہ دن بھی دیکھا کہ مودی جب قیام بنگلہ دیش کا جشن منانے کے لیے بنگلہ دیش آئے تو ہمارے وزیراعظم نے مبارکباد بھی دی اور اس جشن کا حصہ بنے ۔تقریب سے نائب امراء جماعت اسلامی لیاقت بلوچ ، ڈاکٹر فرید احمد پراچہ ، سیکرٹری جنرل امیر العظیم ،مولانا عبدالمالک، علامہ جواد نقوی ، مولانا عبدالرئوف فاروقی ، ڈاکٹر حسین احمد پراچہ ، فیصل پراچہ ، ڈاکٹر فیاض
رانجھا ، ڈاکٹر انواراحمد بگوی ، ڈاکٹر عبدالغفور راشد ، ملک عبدالرئوف ، حافظ ساجد انور و دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی محمد اصغر ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی ، مولانا عبدالوہاب روپڑی ، مفتی سید عاشق حسین بخاری ، شیخ محمد نعیم بادشاہ ، مولانا عطاء اللہ حنیف ، پیر اختر رسول قادری و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں