اسلام آباد (پی این آئی) پی ڈی ایم نے مریم نواز کو مائنس کرنے کا فارمولہ طے کرلیا۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی و تجزیہ کار صابر شاکر کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم میں پڑنے والی اندرونی دراڑوں کے حوالے سے بڑا دعویٰ کیا گیا۔ سینئر صحافی کے مطابق مریم
نواز اب اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کیلئے بھی ناقابل قبول ہو چکی ہیں۔اپوزیشن جماعتیں نواز شریف کی صاحبزادی کی ضرورت سے زیادہ جارح سیاست سے ناخوش ہیں۔ اسی لیے اب پی ڈی ایم کی جانب سے مریم نواز کو مائنس کر کے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو پی ڈی ایم میں نمایاں کردار دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع کے مطابق نئی حکمت عملی کے تحت پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز سے روابط بڑھائے گی ، اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے درمیان جلد رابطہ متوقع ہے ، جب کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی طرف سے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جگہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم میں شامل کرنے کی تجویز دیے جانے کا بھی امکان ہے۔میڈیا ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے بعض رہنماؤں کا خیال ہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف کی صاحبزادی کے طرز سیاست کی وجہ سے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے ، اس لیے پیپلزپارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ اب مسلم لیگ ن میں ٹھنڈہ مزاج رکھنے والے رہنماؤں سے روابط بڑھائے جائیں گے۔ خیال رہے کہ ایوان بالا میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنماء سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اپوزیشن لیڈر منتخب ہونے کے بعد سے پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرنے لگے ، پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان پائی جانے والی تلخی کہ وجہ سے پی ڈی ایم اتحاد ٹوٹنے کے قریب پہنچ گیا ہے ، اس صورتحال میں پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمن کے لیے اسے قائم رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں ہوگا۔جب کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی جانب سے بیانات کے بعد پاکستان پیپلزپارٹی نے بھی جوابی وار شروع کردیے ، پیپلز پارٹی پنجاب
کے جنرل سیکرٹری چوہدری منظور نے کہا ہے کہ مریم نواز اتحادیوں سے متعلق زبان سوچ سمجھ کر استعمال کریں ، پیپلز پارٹی سیاسی وژن رکھنے والی جماعت ہے، کوئی بھی اسے جمہوریت کا سبق نہ پڑھائے ، پی ڈی ایم کو ہم بنانے والے ہیں اور اس کی جہدوجہد شامل رہیں گے ، مریم نواز اپنی پارٹی اور خاندان میں جو مرضی کریں لیکن اتحادیوں سے متعلق زبان سوچ سمجھ کر استعمال کریں ، پی پی پی رہنماء نے کہا کہ پنجاب کی نااہل حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتے ہیں مگر صرف عمران خان ہی نہیں بلکہ مسلم لیگ ن بھی راستے کی رکاوٹ ہے۔یاد رہے کہ اس سے پہلے پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پیپلزپارٹی اک نام لیے بغیر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو بلوچستان عوامی پارٹی کے لوگوں نے ’باپ‘ کے کہنے پر ووٹ دیا ، عوام پہچان گئی ہے کہ کس کا کیا بیانیہ ہے ، ایک طرف وہ لوگ کھڑے ہیں جو قربانیاں دیکر عوام اور آئین کی خاطر جدوجہد کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف وہ لوگ ہیں جنہوں نے چھوٹے سے فائدے کے لیے جمہوری روایات کو روند ڈالا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں