اسلام آباد( آئی این پی ) وزیر اعظم عمران خان نے قوم کو کورونا وائرس پھیلائو میں اضافے کے پیش نظر احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا کی پہلی لہر میں سماجی فاصلہ رکھا ، ہوٹلوں میں نہیں گیا اسی لئے کورونا سے بچا رہا ،سینیٹ الیکشن میں وہ احتیاط نہیں کی جو کرنی
چاہیے تھی اسی لیے مجھے کورونا ہوا ،کورونا وباء کی تیسری لہر زیادہ شدید ہے ،اس لئے احتیاط کریں ، ماسک پہنیں ، ایس او پیز پر پوری طرح عمل کریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنے کا کہیں ،ہم لاک ڈائون نہیں لگا سکتے ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں ،ہمارے ہسپتال پہلے ہی مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔ لوگ ہسپتالوں میں مررہے ہیں ،شادی تقریبات ، ہوٹلوں اور بند جگہوں پر نہ جائیں ،فیکٹریاں اور کاروبار تو بند نہیں کر سکتے لیکن جو ہم کرسکتے ہیں اس پر ہمیں ضرور عمل کرنا چاہیے۔اتوار کو وزیر اعظم عمران خان نے کورونا وائرس سے متعلق قوم کے نام پیغام دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی پہلی لہر میں سماجی فاصلہ رکھا ، ہوٹلوں میں نہیں گیا اسی لئے کورونا سے بچا رہا ۔ سینیٹ الیکشن میں وہ احتیاط نہیں کی جو کرنی چاہیے تھی اسی وجہ سے مجھے کورونا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر سابقہ دو لہروں سے زیادہ شدید ہے ۔ سب احتیاط کریں ، ماسک پہنیں اس سے کورونا وائرس کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔ ہم لاک ڈائون نہیں لگا سکتے ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں کہ سب کچھ بند کرکے لوگوں کو تمام چیزیں مہیا کریں ۔ پاکستان تو کیا امیر ممالک کے پاس بھی یہ وسائل نہیں ۔ ہم کم از کم ایس او پیز پر پوری طرح عمل کریں اور دوسروں کو بھی عمل کرنے کا کہیں ۔ کورونا کی تیسری لہر بہت شدید ہے پتا نہیں یہ کتنا نقصان کرتی ہے کچھ کہا نہیں جا
سکتا ۔ ہمارے ہسپتال پہلے ہی مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں ۔ لوگ ہسپتالوں میں مررہے ہیں ۔ برطانیہ سے آئے لوگوں کی وجہ سے لاہور میں کورونا وائرس تیزی سے پھیلا ۔ کورونا کی پہلی لہر میں پاکستان ان ممالک میں سے تھا جس کی دوسرے ممالک نے بھی تعریف کی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ عوام سے کہتا ہوں جس تیزی سے یہ وائرس پھیل رہا ہے ایسا رہا تو ہمارے ہسپتال بھر جائیں گے ۔ دنیا میں کورونا ویکسین کی قلت ہو گئی ہے ۔ جو ہمیں ویکسین ملنا تھی وہ بھی نہیں مل رہی ۔ جو ممالک ویکسین بناتے ہیں وہاں بھی ویکسین نہیں مل رہی ۔ ہمیں ابھی سے ایس او پیز پر عمل کرنا چاہیے ۔ شادی تقریبات ، ہوٹلوں اور بند جگہوں پر نہ جائیں جس چیز سے اجتناب کیا جا سکتا ہے وہ نہ کریں ۔ ہم فیکٹریاں اور کاروبار بند نہیں کر سکتے لیکن جو ہم کرسکتے ہیں اس پر ہمیں ضرور عمل کرنا چاہیے۔ یہ بیماری خطرناک ہے اس لئے احتیاط کریں ۔ ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں