لاہور( آئی این پی) وزیر اعلی پنجاب کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہپیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم سے علیحدہ صف بندی کے بعد جعلی راجکماری کنیزوں اور چیلوں کے درمیان صف ماتم بچھائے بیٹھی ہے،بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق بدزبان راجکماری کا بیان قابل مذمت، چھوٹی
سوچ کا عکاس ہے ۔ اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم سے علیحدہ صف بندی کے بعد جعلی راجکماری کنیزوں اور چیلوں کے درمیان صف ماتم بچھائے بیٹھی ہے، پیپلزپارٹی زندہ باد کے نعرے لگانے والی جعلی راجکماری کی سکڑتی ہوئی جماعت اس تذبذب کا شکار ہے کہ اب بھی پیپلزپارٹی زندہ باد کا نعرہ لگائیں یا پھر سے بدزبانی پر اتریں؟۔ا نہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی سے متعلق بدزبان راجکماری کا بیان قابل مذمت، چھوٹی سوچ کا عکاس ہے۔ کرپٹ ظل سبحانی کے گھٹیا طرز سیاست پرعمل پیرا کم ظرف راجکماری اتحادیوں کو اپنی منشا کے مطابق ہانکنا چاہتی ہے لیکن پی ڈی ایم کی باقی ماندہ جماعتیں عقل سے عاری راجکماری کی آواز پر لبیک کہنے کو تیار نہیں۔۔۔۔ ہمیں طعنہ دیں گے تو ہم بھی جواب دینگے ، بہت ساری چیزیں ہیں جو ہم نہیں کہہ سکتے ،پیپلز پارٹی کے لیڈربھی چپ نہ رہ سکے اسلام آباد (آئی این پی)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء چوہدری منظور نے کہا کہ ہمیں لہجوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں طعنہ دیں گے تو ہم بھی جواب دینگے ،بہت ساری چیزیں ہیں جو ہم نہیں کہہ سکتے ،مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمان ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ، یہی پی ڈی ایم کا مسئلہ ہے ،فیصلوں میں توازن رکھا جانا چاہیے ،رانا مقبول نے آصف
زرداری کی زبان کاٹی لیکن مسلم لیگ (ن) انہیں بھی ٹکٹ دیا ، ہم نہیں بولے ۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء چوہدری منظور نے کہا کہ ہمیں لہجوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ ہم کہہ کیا رہے ہیں ۔ ایسے لہجے میں بات کی جائے گی تو جواب بھی ملے گا ۔ ہم نے پہلے بھی صبر کا مظاہرہ کیا اب بھی صبر کر رہے ہیں ۔ ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ کوئی وعدہ خلافی نہیں کی۔ احسن اقبال اور مریم نواز کی کانفرنس مناسب نہیں تھی ۔ دلاور خان اگر (ن) لیگ کے ساتھ ہوں تو محب وطن کسی اور کے ساتھ ہوں تو غدار ایسا دوہرا معیار نہیں چلے گا ،بہت ساری چیزیں ہیں جو ہم نہیں کہہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں مسئلہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمان ایک دوسرے کی سپورٹ کرتے ہیں ۔فیصلوں میں توازن رکھا جائے پی ڈی ایم کو یہ سمجھناہوگا ۔ مسلم لیگ (ن) سے اعظم نذیر تارڈ کا نام اپوزیشن لیڈر کے دینے پر مسئلہ شروع ہوا ۔ مسلم لیگ (ن) کو رانا مقبول کو بھی ٹکٹ دیا اس میں کیا خوبی تھی سوائے اس کے کہ اس نے آصف علی زداری کی زبان کاٹی ۔ مسلم لیگ (ن) کو پتا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے نام پر تماشا ہوگا ۔ ہم نے انہیں تجویز دی لیکن یہ نہیں مانے (ن) لیگ اگر ہمیں طعنہ دی گی تو ہم بھی جواب دینگے ۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں