اسلام آباد( آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ بلین ٹری سونامی منصوبہ واضح طور پر بدعنوانی کا شکار ہے، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بجٹ کا 98 فیصد بجٹ حکومت کے سیاسی منصوبے بلین ٹری سونامی پر خرچ ہو رہا ہے، اس حکومت میں موسمیاتی تبدیلی کی وزارت تنزلی
کا شکار رہی ہے، وزارت کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے نئے اقدامات کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں ملا۔ اتوار کو اپنے ایک بیان میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بائیڈن کے کلائمیٹ سمٹ میں پاکستان کو مدعو نہیں کیا گیا،پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 5ویں نمبر پر ہے، پاکستان کو دعوت نہ دینے کی کئی وجوہات ہیں، اس حکومت میں موسمیاتی تبدیلی کی وزارت تنزلی کا شکار رہی ہے، وفاقی بجٹ میں اس سال ماحولیاتی وزارت کا بجٹ 34 فیصد کم کیا گیا، وزارت کو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے نئے اقدامات کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں ملا، وزارت موسمیاتی تبدیلی کے بجٹ کا 98 فیصد بجٹ حکومت کے سیاسی منصوبے بلین ٹری سونامی پر خرچ ہو رہا ہے، بلین ٹری سونامی منصوبہ واضح طور پر بدعنوانی کا شکار ہے، شیری رحمان نے کہاکہ پاکستان کی جنگلات کی شرح آج بھی 5.7 فیصد ہے جو ایشیاء میں سب سے کم ہے،موسمیاتی تبدیلی کونسل، ماحولیاتی تبدیلی اتھارٹی، ماحولیاتی تبدیلی فنڈ غیر متحرک ہیں۔۔۔۔۔ ہمیں طعنہ دیں گے تو ہم بھی جواب دینگے ، بہت ساری چیزیں ہیں جو ہم نہیں کہہ سکتے ،پیپلز پارٹی کے لیڈربھی چپ نہ رہ سکے اسلام آباد (آئی این پی)پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء چوہدری منظور نے کہا کہ ہمیں لہجوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے ،ہمیں طعنہ دیں گے تو ہم بھی جواب دینگے ،بہت
ساری چیزیں ہیں جو ہم نہیں کہہ سکتے ،مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمان ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں ، یہی پی ڈی ایم کا مسئلہ ہے ،فیصلوں میں توازن رکھا جانا چاہیے ،رانا مقبول نے آصف زرداری کی زبان کاٹی لیکن مسلم لیگ (ن) انہیں بھی ٹکٹ دیا ، ہم نہیں بولے ۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء چوہدری منظور نے کہا کہ ہمیں لہجوں کو درست کرنے کی ضرورت ہے ۔ بات کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے کہ ہم کہہ کیا رہے ہیں ۔ ایسے لہجے میں بات کی جائے گی تو جواب بھی ملے گا ۔ ہم نے پہلے بھی صبر کا مظاہرہ کیا اب بھی صبر کر رہے ہیں ۔ ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ کوئی وعدہ خلافی نہیں کی۔ احسن اقبال اور مریم نواز کی کانفرنس مناسب نہیں تھی ۔ دلاور خان اگر (ن) لیگ کے ساتھ ہوں تو محب وطن کسی اور کے ساتھ ہوں تو غدار ایسا دوہرا معیار نہیں چلے گا ،بہت ساری چیزیں ہیں جو ہم نہیں کہہ سکتے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں مسئلہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور مولانا فضل الرحمان ایک دوسرے کی سپورٹ کرتے ہیں ۔فیصلوں میں توازن رکھا جائے پی ڈی ایم کو یہ سمجھناہوگا ۔ مسلم لیگ (ن) سے اعظم نذیر تارڈ کا نام اپوزیشن لیڈر کے دینے پر مسئلہ شروع ہوا ۔ مسلم لیگ (ن) کو رانا مقبول کو بھی ٹکٹ دیا اس میں کیا خوبی تھی سوائے اس کے کہ اس نے آصف علی زداری کی زبان کاٹی ۔
مسلم لیگ (ن) کو پتا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کے نام پر تماشا ہوگا ۔ ہم نے انہیں تجویز دی لیکن یہ نہیں مانے (ن) لیگ اگر ہمیں طعنہ دی گی تو ہم بھی جواب دینگے ۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں