ن لیگ نہیں پی ڈی ایم اپنا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی تھی، پیپلز پارٹی نے باپ پارٹی سے اتحاد کر کے پی ڈی ایم کو دھوکہ دیا ,احسن اقبال کی زبردست قلابازی

اسلام آباد(آئی این پی)مسلم لیگ (ن) کے رہنما وسابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ مسلم لیگ (ن) نہیں پی ڈی ایم اپنا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی تھی، شامل جماعتوں کا یہی متفقہ فیصلہ تھا،پیپلزپارٹی نے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا،ہمیں یہ نہیں پتہ تھا کہ پیپلزپارٹی کی صفوں سے نکل کر باپ پارٹی سے اتحاد کرے

گی، پیپلزپارٹی نے باپ پارٹی سے اتحاد کر کے پی ڈی ایم کو دھوکہ دیا، ہم کسی کے خلاف بیان نہیں دیتے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی اپوزیشن پارٹی کے ساتھ سائیڈ لائن جنگ میں شریک ہوں۔جمعہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما وسابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نہیں پی ڈی ایم اپنا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی تھی، شامل جماعتوں کا یہی متفقہ فیصلہ تھا،پیپلزپارٹی نے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن ممبران کی تعداد 53ہے،27ممبران نے ہمیں لکھ کردیا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں،پیپلزپارٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ تیس لوگ ان کے ساتھ ہیں،اس طرح تو سینیٹ میں اپوزیشن ممبران کی تعداد 57ہوجاتی ہے،یہ بات واضح ہے پیپلزپارٹی نے چار ممبران ٹریژری بنچز سے ادھار لئے ہیں،ایسے ہی اپوزیشن لیڈر بنانا تھا تو ہمیں بتا دیتے، نوازشریف ویسے ہی یہ عہدہ دے سکتے تھے،ہمیں یہ نہیں پتہ تھا کہ پیپلزپارٹی کی صفوں سے نکل کر باپ پارٹی سے اتحاد کرے گی، یہ ان کی سیاست ہے،پیپلزپارٹی نے ہمارا نہیں اپنا نقصان کیا ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم مطالبہ کریں گے کہ پی ڈی ایم کا فوری جائزہ اجلاس بلایا جائے اور حالات کا جائزہ لیا جائے کہ جولوگ ہمارے ساتھ چلنا چاہتے ہیں وہ اس بات کا اعادہ کریں کہ پی ڈی ایم کے فیصلوں کا احترام کریں گے،اس طرح ہم بے اصولی کی سیاست کرتے

تو ہم بھی سب پہ بھاری ہوسکتے تھے،کسی نے بیساکھی کی سیاست کی تو وہ خود اپنے آپ کو کمزور کرے گی،عوام باشعور ہوچکے ہیں،یہ بات واضح ہے پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے فیصلوں کا احترام نہیں کر رہی تو وہ کسی اور کے ساتھ سیاست کرنے میں دلچسپی لے رہی ہے،سب کو پتہ ہے باپ پارٹی اسٹیبلشمنٹ نے بنائی، پیپلزپارٹی نے باپ پارٹی سے اتحاد کر کے پی ڈی ایم کو دھوکہ دیا، ہم کسی کے خلاف بیان نہیں دیتے، ہم نہیں چاہتے کہ کسی اپوزیشن پارٹی کے ساتھ سائیڈ لائن جنگ میں شریک ہوں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں