اپوزیشن اتحاد کو شدید دھچکا، جماعت اسلامی نے پیپلز پارٹی کی حمایت کا فیصلہ کر لیا

لاہور(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق سے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی ملاقات نے کام کر دکھایا ہے اور پی ڈی ایم اتحاد کو شدید دھچکا لگا ہے ‘ جماعت اسلامی نے ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کیلئے اکثریتی جماعت کے حق میں فیصلہ دیدیا ہے جبکہ جماعت اسلامی پاکستان

کے ترجمان قیصر شریف نے کہا ہے کہ پارلیمانی روایات کی پاسداری جمہوریت کا حسن ہے‘اپوزیشن پارٹیوں کو مل کر ایک نام پر متفق ہونا چاہیے لیکن اگر ان میں اتفاق نہیں ہوتا تو اپوزیشن لیڈر اکثریتی پارٹی کا ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی نے سینیٹ میں اکثریتی پارٹی کا اپوزیشن لیڈر لانے کی حمایت کردی۔ سینیٹ میں پاکستان پیپلز پارٹی اپوزیشن کی اکثریتی جماعت ہے جس کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے دو روز قبل امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کرکے اپوزیشن لیڈر کیلئے حمایت مانگی تھی۔ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کے مطابق سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے تقرر کے لیے حزب اختلاف کی جماعتیں مشاورت کریں۔اپوزیشن پارٹیوں کو مل کر ایک نام پر متفق ہونا چاہیے لیکن اگر ان میں اتفاق نہیں ہوتا تو اپوزیشن لیڈر اکثریتی پارٹی کا ہونا چاہیے،پارلیمانی روایات کی پاسداری جمہوریت کا حسن ہے۔واضح رہے کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر اپوزیشن جماعتوں کے اتحادپی ڈی ایم کی دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میں اختلافات موجود ہیں۔ دونوں جماعتیں ہی اپنا اپوزیشن لیڈر لانا چاہتی ہیں جس کی وجہ سے اپوزیشن اتحاد بھی خطرے میں پڑ چکا ہے۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی کوشش ہے کہ اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ ن کا ہونا چاہیے تاہم پیپلز پارٹی ان کی اس بات سے متفق نہیں ہے۔ ۔۔۔۔

آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، بجلی انتہائی مہنگی کر دی گئی، سبسڈی واپس لینے کا فیصلہاسلام آباد (پی این آئی) آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے حکومت نے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے 201 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی آہستہ آہستہ ختم کرنے کے لئے سفارشات ایک بار پھر تیار کی گئی ہیں ، جس میں وفاقی وزارت خزانہ نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ سبسڈی کے ہدف کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرے۔ذرائع کے مطابق اس وقت 201 تا 300 صارفین کو سالانہ 60 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور اس سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے کئی گھرانے بالکل بھی غریب نہیں ہیں۔بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹارگٹ سبسڈی پلان کے تحت بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے ، جس کے لیے بل ادا کرنے والے صارفین کے شناختی کارڈ اور فون نمبرز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس کے بعد ٹارگیٹڈ سبسڈی پر عمل درآمد کی جائے گا۔خیال رہے کہ چند روز قبل ہی حکومت نے بجلی کی قیمت میں 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی بھی منظوری دی ، وفاقی کابینہ نے

آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمت میں فوری اضافے کے لیے صدارتی آرڈیننس لانے کی منظوری دے دی جس کے بعد بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 5.65 روپے اضافہ کیا جائے گا ، وفاقی کابینہ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے تحت حکومت کو بجلی پر ریونیو بڑھانے کے لیے مزید 10 فیصد سرچارج لگانے کا اختیار بھی حاصل ہوجائے گا ۔بتایا گیا کہ 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ 6 مرحلوں میں ہوگا جس کی وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری دے دی ہے ، اس کا مقصد سرکولر ڈیٹ پروگرام پر عمل درآمدکرنا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے ، بجلی کی قیمت میں دو بار اضافہ سالانہ ٹیرف ایڈجسمنٹ اور 4 سہہ ماہی ایڈجسمنٹس کے تحت کیا جائے گا، اس کے بعد 10 فیصد سرچارج شامل ہونے سے قیمت 7 روپے فی یونٹ بڑھ جائے گی جس کا صارفین پر 934 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا۔ جب کہ حکومت سالانہ ٹیرف کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.95 روپے یونٹ کا اضافہ گزشتہ ماہ ہی کرچکی ہے، اضافی قیمت شامل کرنے سے بجلی کی قیمت میں مجموعی اضافہ 8.95 روپے فی یونٹ ہوجائے گا اور اس مد میں صارفین سے 1.134 ٹریلین روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں