اسلام آباد(آئی این پی)نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی اوسی)کی ہدایت پروفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کی وجہ سے نئی پابندیاں عائد کردی ہیں۔ اس ضمن میں باقاعدہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق ہر طرح کے انڈورڈائننگ پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق بیرونی کھانوں کی اجازت ویک ڈیزمیں رات 10 بجے تک ہو گی۔انڈوراورآئوٹ ڈوردونوں طرح کے کھانوں پرویک اینڈز پرپابندی ہوگی اور صرف ٹیک اوے وہوم ڈیلیوری کی اجازت ہوگی۔نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ انڈوراجتماعات پرپابندی اپنی جگہ برقرار رہے گی اورکھلے مقامات پر300 افراد کے اجتماع پرکورونا ایس اوپیز کے مطابق اجازت ہوگی۔جاری کردہ نوٹی فکیشن کے مطابق کھیلوں، تہواروں اوردیگرپروگراموں پر مکمل پابندی ہو گی، تفریحی پارکس بند رہیں گے لیکن پیدل ٹہلنے اورجاگنگ ٹریک کورونا ایس اوپیزکے ساتھ کھلے رہیں گے مگر ہرطرح کے شادی ہال بند رہیں گے۔کھلے مقامات پر300 افراد کے ساتھ صرف2 گھنٹے کیلئے شادی کی تقاریب کی اجازت ہوگی جب کہ انٹرسٹی پبلک ٹرانسپورٹ 50 فیصد صلاحیت پرکام کرے گی۔جاری کردہ نوٹی فکیشن کے تحت تمام تجارتی سرگرمیوں پرویک ڈیزمیں رات 10 بجے کے بعد پابندی عائد ہوگی جب کہ جمعہ اورہفتہ کوتمام تجارتی مراکزبند رہیں گے۔۔۔۔۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، بجلی انتہائی مہنگی کر دی گئی، سبسڈی واپس لینے کا فیصلہاسلام آباد (پی این آئی) آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے حکومت نے بجلی صارفین کو دی
جانے والی سبسڈی واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے 201 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی آہستہ آہستہ ختم کرنے کے لئے سفارشات ایک بار پھر تیار کی گئی ہیں ، جس میں وفاقی وزارت خزانہ نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ سبسڈی کے ہدف کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرے۔ذرائع کے مطابق اس وقت 201 تا 300 صارفین کو سالانہ 60 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور اس سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے کئی گھرانے بالکل بھی غریب نہیں ہیں۔بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹارگٹ سبسڈی پلان کے تحت بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے ، جس کے لیے بل ادا کرنے والے صارفین کے شناختی کارڈ اور فون نمبرز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس کے بعد ٹارگیٹڈ سبسڈی پر عمل درآمد کی جائے گا۔خیال رہے کہ چند روز قبل ہی حکومت نے بجلی کی قیمت میں 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی بھی منظوری دی ، وفاقی کابینہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمت میں فوری اضافے کے لیے صدارتی آرڈیننس لانے کی منظوری دے دی جس کے بعد بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 5.65 روپے اضافہ کیا
جائے گا ، وفاقی کابینہ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے تحت حکومت کو بجلی پر ریونیو بڑھانے کے لیے مزید 10 فیصد سرچارج لگانے کا اختیار بھی حاصل ہوجائے گا ۔بتایا گیا کہ 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ 6 مرحلوں میں ہوگا جس کی وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری دے دی ہے ، اس کا مقصد سرکولر ڈیٹ پروگرام پر عمل درآمدکرنا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے ، بجلی کی قیمت میں دو بار اضافہ سالانہ ٹیرف ایڈجسمنٹ اور 4 سہہ ماہی ایڈجسمنٹس کے تحت کیا جائے گا، اس کے بعد 10 فیصد سرچارج شامل ہونے سے قیمت 7 روپے فی یونٹ بڑھ جائے گی جس کا صارفین پر 934 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا۔ جب کہ حکومت سالانہ ٹیرف کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.95 روپے یونٹ کا اضافہ گزشتہ ماہ ہی کرچکی ہے، اضافی قیمت شامل کرنے سے بجلی کی قیمت میں مجموعی اضافہ 8.95 روپے فی یونٹ ہوجائے گا اور اس مد میں صارفین سے 1.134 ٹریلین روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں