اسلام آباد(پی این آئی) جمیعت علما اسلام کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے استعفوں سے مسئلہ حل نہ ہو ا تو دوسری آپشن صوبائی اسمبلیوں سے استعفے دینا ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ 4 اپریل کو پیپلزپارٹی کے جواب کا انتظار ہے۔ امید ہے مثبت
جواب ملے گا۔سیاسی پارٹیوں میں اختلافات ہوتے رہتے ہیں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ہم پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تمام جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنا چاہتے ہیں۔ہمارے اختلافات کا فائدہ حکومت کو ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انکا کہنا تھا کہ جے یو آئی کارکن بھرپور تعداد میں ٹھوکر نیاز بیگ پہنچیں گے،اس حوالے سے لاہور کی تنظیم کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔ہمارے قافلے نیب میں پیشی کے موقع پر مریم نواز کے ہمراہ ہونگے۔ چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ کس کو دینے کی پیشکش کردی؟ پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑنے کا خدشہ لاہور(پی این آئی) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جے یو آئی ایف کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ دینے کی پیشکش کر دی ہے ،اس بات کا دعویٰ سینئر صحافی ثمر عباس کی جانب سے کیا گیا۔انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے مزید کہا کہ جہاں ایک طرف پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں لڑائی چل رہی ہے وہاں یہ بھی اطلاعات ہیں کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے جمیعت علماء اسلام ف کو اپوزیشن لیڈر عہدہ دینے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ عبدالغفور حیدری کو اپوزیشن لیڈر بنانے میں اتفاق رائے پیدا کریں اور میری جتنی سپورٹ ہوسکی وہ میں دوں گا۔آپ پی ٹی ایم کے الائنس کے اندر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کریں۔خیال رہے کہ پی ڈی ایم سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر تقسیم
ہوگئی، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر کے لیے اپنے اپنے امیدوار کی حمایت کے لیے سرگرم ہوگئیں۔ن لیگی ذرائع کے مطابق سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کیلئے کم ازکم 26 سینیٹرز کی حمایت درکار ہے، ن لیگ کے 17 ارکان ہیں، پی کے میپ، نیشنل پارٹی کے سینیٹرز کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اسی طرح سینیٹ میں پی کے میپ اور نیشنل پارٹی کے دو دو ارکان موجود ہیں، جے یو آئی کے 5 سینیٹرز کی بھی حمایت حاصل ہے، جس کے بعد کٴْل تعداد 26 ہوگئی۔ادھر ذرائع پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے 21 سینیٹرز ہیں جبکہ اسے اے این پی اور بی این پی مینگل کی حمایت حاصل ہے، سینیٹ میں اے این پی اور بی این پی مینگل کے دو دو ارکان موجود ہیں، اور ان جماعتوں کی حمایت سے ہمارے ارکان کی تعداد 25 ہوگئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری جماعت اسلامی کا ایک ووٹ حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔جماعت اسلامی کے رہنما لیاقت بلوچ سے سوال کیا گیاکہ کیا جماعت اسلامی اپوزیشن لیڈر پر پیپلز پارٹی کی حمایت کرے گی، جس پر انہوں نے کہا کہ ابھی ملاقات تو ہونے دیں دیکھیں بلاول کیا بات کرتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں