پارلیمان کی بالا دستی کے نعرے لگانے والوں نے کبھی پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا، اپوزیشن کو سخت جواب مل گیا

اسلام آباد(آئی این پی)معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گِل نے مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کرپٹ موومنٹ کو دوبارہ اکٹھا کرنے کی ناکام کوشش میں ہیں،ڈاکٹر شہباز گِل نے کہا کہ کبھی ایک کبھی دوسرے کے پاں پکڑنے سے کچھ حاصل نہیں ہونا، اپوزیشن نے متحد ہو کر

تحریک انصاف کی حکومت کو ناکام کرنے کی مذموم کوشش کی،انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی بالا دستی کے نعرے لگانے والوں نے کبھی پارلیمنٹ کو چلنے نہیں دیا، ملکی مفاد کی کسی قانون سازی میں بھی اپوزیشن کا کردار نہیں رہا، ہر معاملے میں کرپشن اتحاد نے وزیراعظم کو بلیک میل کر کے این آر او لینے کی کوشش کی،ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے جلسے اور لانگ مارچ این آر او حاصل کرنے کی ناکام کوشش ہے، عوامی مسائل سے کرپشن اتحاد کا کوئی لینا دینا نہیں، مولانا اور کیلبری کوئین کی ملاقات میں روٹھوں کو منانے کی حکمت عملی پر بات ہوئی۔۔۔۔ وزیر اعظم نے کب کب ماسک نہیں پہنا؟ ویکسی نیشن سے پہلے ہی انفیکشن ہوچکا تھا، نجی ٹی وی اسلام آباد (آئی این پی )وزیراعظم عمران خان کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا ہے، کہا جا رہا ہے کہ انہیں ویکسی نیشن سے پہلے ہی انفیکشن ہوچکا تھا۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ، کورونا ٹیسٹ مثبت سے آنے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے مختلف شہروں کے دورے کیے، مگر انہوں نے ماسک استعمال نہیں کیا تھا۔وفاقی وزیر اسد عمر کے مطابق وزیراعظم خیریت سے ہیں، انہیں ویکسین لگنے سے پہلے ہی انفیکشن ہو چکا تھا تاہم علامات بعد میں ظاہر ہوئیں۔کورونا وائرس مثبت آنے سے پہلے وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان کے مختلف شہروں کے دورے اور اجلاسوں کی صدارت بھی کی،

انہوں نے کئی مواقع پر ماسک کا استعمال نہیں کیا۔وزیر اعظم عمران خان نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وزیر اطلاعات سے ملاقات کی مگر ماسک کا استعمال نہیں کیا، سول ڈرون اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے اجلاس ہوا، تب بھی ماسک نہیں پہنا۔ وزیر اعظم عمران خان نے نوشہرہ اور پشاور کا دورہ کیا، اس دوران بھی ماسک کا استعمال نہیں کیا، سوات ایکسپریس وے کا افتتاح کیا اور اس تقریب میں بھی ماسک نہیں پہنا، عوام سے بھی ملتے جلتے رہے۔عمران خان نے حالیہ دنوں میں ہی لاہور کا بھی دورہ کیا مگر اس دوران بھی ماسک نہیں پہنا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں