لاہور (آئی این پی) پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اگر حکومت میں ہمت ہے تو میرے خلاف خود مدعی بنے، کسی کو استعمال نہ کرے۔ ہفتے کو نجی ٹی وی سے گفتگو لاہور کے تھانہ ٹائون شپ میں بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کئے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے
جاوید لطیف نے کہا کہ آج ملک میں ایک اورغدار کا اضافہ ہواہے،پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد ،اس میں اگر مگر نہیں،پاکستان کے گلی کوچوں میں آئین کے تحفظ کیلئے باتیں ہورہی ہیں، مادر ملت فاطمہ جناح اور سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا کبھی کسی نے اس حوالے سے تحقیقات کروائیں؟خیال رہے کہ لاہور کے تھانہ ٹائون شپ میں جمیل سلیم کی مدعیت میں جاوید لطیف کے خلاف بغاوت پر اکسانے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق جاوید لطیف نے اپنے بیان سے عوام میں خوف ہراس پھیلایا جبکہ جاوید لطیف نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف گفتگو کی۔۔۔۔نیب اور پاکستان ساتھ چل سکتے ہیں،پاکستان اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے ،چیئرمین نیب جاوید اقبال کا اعلاناسلام آباد(آئی این پی )چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جن کو ماضی میں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا،نیب اب ان کے خلاف کارروائی کر رہا ہے۔نیب اور پاکستان ساتھ چل سکتے ہیں تاہم پاکستان اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے۔چند لوگ اپنی مبینہ بد عنوانی ،غیر قانونی اقدامات، اختیارات کے ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثہ جات، منی لانڈرنگ اور قومی خزانہ کو نقصان کے مقدمات میں نیب پر الزام تراشی کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ہفتہ کو جاری نیب اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاکہ چیئرمین
نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب زیرو کرپشن سو فیصد ترقی پر یقین رکھتا ہے، نیب بدعنوانی کو جڑسے اکھاڑنے کیلئے پرعزم ہے، بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح نے رشوت اور اقربا پروری کو بڑی لعنت قرار دیا جو کہ ایک زہر بھی ہے، انہوں نے کہا کہ جن کو ماضی میں کوئی ہاتھ نہیں لگا سکتا تھا، اب ان سے غیر قانونی اقدامات، اختیارات کے ناجائز استعمال، آمدن سے زائد اثاثہ جات، منی لانڈرنگ اور قومی خزانہ کو نقصان پہنچانے کے بارے میں قانون کے مطابق پوچھا جا رہا ہے۔نیب طاقتور اور بڑی مچھلیوں کی پرواہ کئے بغیر بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے۔مبینہ طور پر ان کی بڑی کہانیاں ہیں۔نیب کی موجودہ انتظامیہ کے دور میں 487ارب روپے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے گئے جو کہ نمایاں کامیابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو بدعنوانی کے خاتمہ اور لوٹی گئی رقم کی ریکوری کیلئے 1999میں قائم کیا گیا تھا، نیب کا ہیڈکوارٹرز اسلام آباد جبکہ اس کے 8علاقائی بیوروز راولپنڈی،لاہور ،کراچی،کوئٹہ،خیبرپختونخوا،ملتان،سکھر اور گلگت بلتستان ہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چئیرمن ہے۔یہ نیب کی انسداد بد عنوانی کی کوششوں کے باعث پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔نیب نے چئیرمن نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں
انسداد بدعنوانی کی جامع حکمت عملی وضع کی ہے۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے یہ عہدہ سنبھالنے کے بعد احتساب سب کا کی پالیسی اپنائی۔اب نیب کو ملک سے بد عنوانی کے خاتمے کے لئے فعال بنایا دیا گیا ہے۔چیئر مین نیب باقاعدگی سے نہ صرف نیب کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں بلکہ تمام علاقائی بیوروز کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہیں تاکہ شکایت کی جانچ پڑتال،انکوائریزاور انویسٹیگیشن کو مقررہ وقت دس ماہ میں نمٹایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے ثابت کیا ہے کہ وہ بلا امتیاز کارروائی کر رہاہے۔اور کسی سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتا۔نیب کی بڑی شخصیات کے خلاف کارروائی سے نیب کے وقار اور ساکھ میں اضافہ ہواہے۔کیونک نیب کیس دیکھتا ہے فیس نہیں۔چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے 40سال انصاف فراہم کیا ہے۔وہ انسانیت کے احترام پر یقین رکھتے ہیں،کسی کی عزت نفس کو مجروح کرنے پر یقین نہیں رکھتے۔چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں نیب کی بدعنوانی کی کوششوں کو قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں ،سول سوسائٹی اور عوام نے بڑے پیمانے پر سراہا ہے۔اج پوری قوم کرپشن فری پاکستان کے لئے نیب کے ساتھ ہے۔ نیب کا ایمان کرپشن فری پاکستان نیب کی پالیسی ہے۔نیب چئیرمن نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بلا امتیاز احتساب کیلئے کوششیں جاری رکھے گا۔نیب فعال ادارہ بن چکا ہے اور بدعنوان عناصر کو قانون
کے کٹہرے میں لایا جا رہا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں