حیدرآباد(آئی این پی)صوبائی وزیر بلدیات ، جنگلات اور محکمہ اطلاعات سندھ سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم ایک ہے اور ایک رہے گی ْاور پاکستان پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ ہے ، سابق صدر آصف علی زرداری نے جو بات کہی وہ ان کی ایک رائے تھی جبکہ پی ڈی ایم ْکے رہنماوں کی اپنی رائے ہے
، جب بھی پی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا آگے کا لائحہ عمل طے کرنے کے لیے متفقہ فیصلے کئے جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے آج شہباز ہال حیدرآباد میں میڈیا کے نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کبھی بھی استعفوں سے مشروط نہیں تھا، بات صرف لانگ مارچ کی تھی اور پی ڈی ایم کی تمام پارٹیز اس ضمن میں تیاریاں کر رہی تھیں ہمارے صوبائی صدر نثار احمد کھوڑو نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایت پر ہر ڈویڑن میں جاکر لانگ مارچ کی تیاری کے لیے اجلاس کیے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے موقف نے ہمیشہ پی ڈی ایم کو فائدہ دیا جیسا کہ ہماری اعلیٰ قیادت نے پی ڈی ایم کو ضمنی اور سینیٹ کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے قائل کیاتھا اور نتیجہ سب نے دیکھا کہ پی ڈی ایم کے امیدواروں نے پاکستان کے چاروں صوبوں سے موجودہ وفاقی حکومت کے امیدواروں کو شکست فاش دی جس پر وزیر اعظم بوکھلاہٹ کا شکار ہوتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ہراسا ں کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ کچھ عرصہ قبل وہ خود اس الیکشن کمیشن کی تعریف کر رہے تھے لیکن ڈسکہ الیکشن کے ایک فیصلے پر وزیر اعظم صاحب انہیں ہراساں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا موجودہ وفاقی حکومت ضمنی انتخابات میں بھی 2018 جیسے الیکشن کی توقع کر رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ملک بھر کی عوام نے وفاقی حکومت کی
غلط پالیسیوں کے خلاف اپنا فیصلہ دیا، ان غلط پالیسیوں کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر ہم تنہائی کا شکار ہیں، ہماری فارن پالیسی کچھ نہیں جبکہ کشمیر کاز میں بھی موجودہ وفاقی حکومت کا کوئی رول نہیں ، جبکہ آئے دن پیٹرول اور دیگر اشیائے ضروریہ میں ہوشربا اضافہ کیا جارہا ہے جس سے عوام کی زندگی بھی اجیرن ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مانگے تانگے کی حکومت ہے اور جن کے بل بوتے پر یہ حکومت کھڑی ہے وہ بھی ان کی غلط پالیسیوں کا وزن زیادہ دیر نہیں اٹھا سکتے جبکہ ان کے اپنے اتحادیوں سمیت ان کی اپنی پارٹی کے لوگ ان سے ناراض ہیں کیوں کہ ان کی غلط پالیسیوں کا بوجھ ان کے کندھوں پر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ آئینی راستہ اختیار کرنے کی تجویز دی جس میں عدم اعتمادلانا تھا جو کہ ایک آسان راستہ تھا انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں ہمارے امیدوار نے اکثیریت لے کر واضح کر دیا کہ حکومت کی وہاں بھی اکثیریت نہیں اگر پی ڈی ایم بہترین حکمت عملی سے کام کرے تو عدم اعتماد کی تحریک لا کر کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت خوش فہمی میں مبتلا ہے کہ پی ڈی ایم میں دراڑ پڑ گئی ہے جب تک انکا دھڑن تختہ نہیں ہو جاتا انہیں خوش فہمی میں مبتلا رہنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید تو بہت کچھ کہتے ہیں جیسا کہ انہوں نے کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹر نہیں بنیں گے
جبکہ وہ سینیٹر بن گئے شیخ رشید صرف قیاس آرائیاں کرتے ہیں جن میں صداقت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی کے چیرمین بلاول بھٹو زرداری کا ویڑن سندھ کی ترقی ہے انہوں نے سندھ بھر میں ترقیاتی کام اور عوامی مسائل حل کرنے کی ہدایات دیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں اداروں کی کارکردگی مایوس کن ہے اور یہاں بہت کام کرنے کی ضرورت ہے۔ حیدرآباد کے مسائل پر حیدرآباد کے مکینوں سے معذرت خواہ ہوں اور جلد تمام متعلقہ اداروں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر یہاں کے مسائل حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر سال این ایف سی ایوارڈ سے سندھ کے حصہ کے اربوں روپے سندھ کو نہیں دیتی جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مختلف منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج کے اجلاس میں ایم ڈی پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بھی ہمارے ساتھ موجود ہیں تاکہ یہاں کے مسائل بالخصوص پینے کا صاف پانی ، نکاسی آب ، انفرااسٹرکچر اور صفائی ستھرائی کو بہتر کیا جاسکے، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ہم دس سے بارہ ارب روپے کے منصوبے دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واسا کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں ہے وہ اپنا کام ٹھیک طریقے سے انجام نہیں دے رہے ہیں ان کے خلاف
کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ واسا ، ایچ ڈی اے ، ایچ ایم سی کو اپنے وسائل بڑھانے کی ضرورت ہے ، جبکہ ماضی میں ان اداروں نے اپنے وسائل بڑھانے میں کوئی کام نہیں کیا ، واسا کی ریکوری کے حوالے سے ایک نظام وضع کیا جارہا ہے تاکہ ریکوری یہاں وہاں جانے کے بجائے گورنمنٹ کے اکاونٹ میں جائے جو کہ ادارے کی بہتری پر خرچ ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ برسات کا موسم آنے والا ہے اور نالوں کی صفائی ابھی سے شروع کر دینی چاہیے تاکہ ناخوشگوار حالا ت سے بچا جاسکے ، گذشتہ سال نکاسی آب کی صورتحال پچھلے سال سے بہتر تھی لیکن اسے مزید بہتر کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ہمیں حیدرآباد کی ترقی کے لیے قلیل و طویل مدتی پلان بنانے ہوں گے تاکہ حیدرآباد لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی پی حیدرآباد کے صدرصغیر قریشی ، پی پی حیدرآباد کے جنرل سیکریٹری علی محمد سہتو، پاشا قاضی و دیگر پی پی حیدرآباد کے مقامی رہنما بھی موجود تھے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں