وکیلوں کی جعلی ڈگریوں کا کیس، لاہور ہائی کورٹ نے 5 سالہ بی اے کی ڈگریوں کے آڈٹ کا حکم دے دیا

لاہور (آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے وکلا کی جعلی ڈگریوں کے حوالے سے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر تے ہوئے یونیورسٹی سے حاصل کردہ 5 سالہ بی اے کی ڈگریوں کے آڈٹ کا حکم دے دیا، عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے وکیل اویس خالد کو آئندہ سماعت پر آڈٹ رپورٹ بھی پیش کرنے کی ہدایت کر

دی،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد قاسم خان نے خاتون وکیل گلزار بٹ کی درخواست پر سماعت کی،عدالت نے ہدایت کی کہ بتایا جائے کہ کتنے امیدواروں نے بی اے امتحان میں شرکت کی اور کتنے کی ڈگریاں جعلی ہیں ، بدھ کے روز عدالتی سماعت پر نومنتخب ممبران پنجاب بار کونسل کی ڈگریوں کی بابت پراگرس رپورٹ پیش کر دی گئی، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لاہور ٹیکس بار کے صدر علی احسن رانا کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے، علی احسن رانا نے قائد اعظم لا کالج سے لا کیا، یونیورسٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس واقعہ کے ذمہ دار 7 ملازمین کو معطل کر دیا گیا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ یونیورسٹی میں 5 سالہ ڈگریوں کا آڈٹ کروائیں جس پر اویس خالد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے معاملہ ڈسپنسری کمیٹی کو بھجوا دیا ہے، عدالت نے ڈگریوں کو تصدیق کروا کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے ،عدالت نے سرکاری وکیل سے سابق ممبران پنجاب بار کونسل کی ڈگریوں کا ریکارڈ بھی طلب کر رکھا ہے، عدالت نے قرار دیا تھا کہ وہ سول ججوں کی ڈگریوں کی تصدیق کروانے کیلئے تیار ہیں، عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس بارے قانون بتائیں اور عدالتی معاونت کریں،دوران سماعت درخواست گزار نے نشاندہی کی کہ پنجاب یونیورسٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ تمام امیدواروں کا ریکارڈ پنجاب

یونیورسٹی کے پاس موجود اور پیش کردہ رپورٹ صرف ایل ایل بی کی ڈگری کی حد تک تصدیق کی ہے، عدالت امیدواروں کی بی اے، ایف اے اور میٹرک کی اسناد بھی چیک کرانے کا حکم دے، اگر تمام وکلاکی ساری ڈگریوں کی تصدیق ممکن نہیں تو امیدواروں کی ساری ڈگریاں تصدیق کرالے، گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس نے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق تک بار کونسل کے نتائج روکنے کی استدعا مسترد کر دی تھی،عدالت نے وکلا کی ڈگریوں بارے پنجاب کی تمام یونیورسٹیوں سے رپورٹ طلب کر رکھی ہے ،چیف جسٹس نے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کے حوالے سے رجسٹرار ہائیکورٹ کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ جن امیدواروں کیخلاف رپورٹ آئیگی تو ریٹرننگ آفیسر دربارہ نوٹیفیکیشن جاری کرے گا، چیف جسٹس نے تمام امیدوارپنجاب با کونسل کو اپنی اسناد ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ایک ہفتے میں جمع کروانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ رجسٹرار ہائیکورٹ ڈگریاں یونیورسٹی کو بھیجے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں