حکومت سے مذاکرات ناکام، لیڈی ہیلتھ ورکرز کا مطالبات کے حق میں چھٹے روز بھی دھرنا جاری

لاہور (آن لائن) لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اپنے مطالبات کے حق میں مسلسل چھٹے روز بھی دھرنا جاری رکھا ، لیڈی ہیلتھ ورکرز کی قیادت اورحکومت کے درمیان مذاکرات کے دو دور ہوئے تاہم نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کی وجہ سے مظاہرین نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق لیڈی ہیلتھ ورکرز نے اپنے

مطالبات کے حق میں چھٹے رو ز بھی سول سیکرٹریٹ کے باہر دھرنا جاری رکھا جس کی وجہ سے ڈیوٹی پر آنے والے سرکاری ملازمین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ دھرنے کی وجہ سے سول سیکرٹریٹ سے ملحقہ شاہراہوں پر ٹریفک کا شدید دبائو ہونے کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی رہیں ۔ دھرنے میں شریک لیڈی ہیلتھ ورکرز اپنے مطالبات کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگاتی رہی ۔ دوپہر کے وقت ڈپٹی کمشنر سے مذاکرات کے دوران لیڈ ی ہیلتھ ورکرز سڑک کو چھوڑ کر ایک طرف بیٹھ گئیںتاہم مذاکرات کے بعد نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے کے باعث خواتین مظاہرین دوبارہ سڑک پر آگئیں اور دھرنا دیدیا ۔ بعد ازاں لیڈی ہیلتھ ورکرز کی قیادت کے وزیر قانون راجہ بشارت سے بھی مذاکرات ہوئے تاہم لیڈی ہیلتھ ورکرز بضد رہیں نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔یاد رہے کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز اس سے قبل پنجاب اسمبلی کے سامنے اور شادمان چوک میں بھی دھرنا دے چکی ہیں۔۔۔۔ چئیرمین سینیٹ کا متنازعہ الیکشن، چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن کو بڑا مشورہ دیدیا کراچی (پی این آئی) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اپوزیشن کو مشورہ دیا ہے کہ سینیٹ الیکشن سے متعلق ایوان کی کاروائی کسی جگہ چیلنج نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کو مشورہ ہے کہ ایوان کی کارروائی کو عدالت میں نہ لے کر جائے، پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کی

کبھی بات نہیں کی۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے آج ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی کے ہمراہ مزارقائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ جب پہلی بار2018ء میں چیئرمین سینیٹ بنا اس وقت بھی مزار قائد پر حاضری دی تھی قوم کو اس عظیم لیڈر سے متعلق بتانا ہے کہ یہ وہ شخصیت تھیں جن کی وجہ سے پاکستان بنا، آنے والی نسلوں کو قائد اعظم کی جدوجہد سے سیکھنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ میں کسی تنازع میں نہیں پڑنا چاہتا، پہلے بھی سینیٹ کو منصفانہ چلایا، اب بھی کوشش ہوگی سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، ہم مسائل سنتے ہیں اور حل کرتے ہیں۔پریزائڈنگ آفیسر نے الیکشن نتائج پر اپنی رولنگ دے دی ہے اس لیے اب میرا بات کرنا نہیں بنتا، اپوزیشن جو چاہے کرے ان کا حق ہے، لیکن سینیٹ الیکشن سے متعلق ایوان کی کاروائی کسی جگہ چیلنج نہیں ہوسکتی، اپوزیشن کو مشورہ ہے کہ ایوان کی کارروائی کو عدالت میں نہ لے کر جائے، پیپلزپارٹی میں شامل ہونے کی کبھی بات نہیں کی۔ یہ بات غلط ہے، اگر میں نے کوئی وعدہ کیا ہوتا تو وہ ضرور پورا کرتا، آزاد حیثیت میں سینیٹر بنا تھا اب پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرچکا ہوں۔زرداری صاحب نے2018 میں میری سپورٹ کی،اب عمران خان نے مہربانی کی اور دوبارہ نامزد کیا۔ واضح رہے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا

گیلانی کی شکست کے بعد الیکشن نتائج بالخصوص مسترد ووٹوں کے معاملے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں