لاہور (پی این آئی) چئیرمین سینیٹ کے انتخاب میں شکست کے بعد آصف زرداری اور عمران خان ایک پیج پر آ گئے، پہلے صرف وزیراعظم عمران خان نواز شریف کے وطن واپس آنے کا مطالبہ کرتے تھے اب سابق صدر نے بھی یہی مطالبہ کر دیا ہے۔اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اس وقت ن لیگ
اور پیپلز پارٹی کے جو اختلافات ہیں اس کی بنیادی وجہ استعفوں اور دھرنے کے معاملات نہیں ہیں۔اس کی لڑائی کچھ اور ہے اور یہ لڑائی پچھلے 24 گھنٹوں میں شروع ہوئی ہے وہ لڑائی یہ ہے کہ پیپلز پارٹی، ن لیگ اور جے یوآئی کے درمیان یہ طے ہوا تھا کہ اگر یوسف رضا گیلانی چیرمین سینیٹ کا الیکشن لڑیں گے توسینیٹ میں اپوزیشن کا لیڈر کا عہدہ ن لیگ کو ملے گا۔ڈپٹی چئیرمین عہدہ جے یو آئی کو ملے گی۔اب پیپلز پارٹی یہ کہتی ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کا عہدہ ملنا چاہئیے۔اس پر ان دونوں پارٹیوں کے درمیان رات میں جو بات ہوئی وہ ناکام ہو گئی اور کافی تلخی بھی پیدا ہو گئی،آصف علی زرداری نے رات کو کوشش کہ یہ معاملہ طے ہو جائے مگر یہ معاملہ طے نہیں ہو سکا۔سلیم صافی نے کہا کہ یہ اختلاف پی ڈی ایم کی تشکیل کے وقت سے موجود تھا۔پہلے اجلاس میں بھی پیپلز پارٹی اس بات پر اصرار کر رہی تھی کہ ہمیں استعفوں کا آپشن سب سے آخر میں رکھنا چاہئیے۔جب کہ مولانا فضل الرحمن اور مسلم لیگ ن کا موقف یہی تھا کہ نہیں ہمیں استفعوں کا آغاز کرنا چاہئیے۔دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ ہم اب تک ن لیگ کے ایجنڈا میں استعمال ہوتے رہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے جب بے نظیر بھٹو کے ساتھ لانگ مارچ کیا تو استفعیٰ نہیں دیا تھا۔2009ء میں ہونے والے لانگ مارچ میں جب وزیراعظم نے ججوں کی بحالی کا اعلان کیا تھا تو سارے اپنے اپنے گھروں کو چلے گئے۔سندھ میں پی پی کی حکومت کو پی ڈی ایم کی حکومت سمجھا جائے۔کل الیکشن لڑا اور آج استعفے دے دیں یہ کوئی اچھی رائے نہیں۔پہلی بار آصف زرداری نے پیپلز پارٹی کے ایجنڈے کی بات کی اب تو نواز شریف اور مریم نواز ہی ایجنڈا طے کر رہی تھیں۔نوازشریف نے ایجنڈا سیٹ کیا اور ہم ساتھ چل پڑے، ہم سے کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں