اسلام آباد(پی این آئی)معروف صحافی اور اینکر پرسن ثمر عباس نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) میں دراڑیں بہت واضح ہو گئی ہیں اور اپوزیشن اتحاد کا مستقبل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہو چکا ہے،آج کے سربراہی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان کی باڈی لینگوئج کافی ڈاؤن تھی جبکہ
مریم نواز بھی کافی غصے میں نظر آئیں،مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کو یقین ہو گیا ہے کہ پیپلز پارٹی استعفے نہیں دے گی ۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ثمر عباس کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان کی باڈی لینگوئج کافی ڈاؤن تھی جبکہ مریم نواز کافی غصے میں نظر آئیں ،وجہ بڑی واضح ہے کہ مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان کی پوری کوشش تھی کہ کسی طرح پارلیمنٹ سے استعفے دینے پر پیپلزپارٹی کو منا لیں لیکن نہ صرف پیپلز پارٹی اپنے موقف پر ڈٹی رہی بلکہ آصف زرداری نے نواز شریف پر ڈال دیا کہ لانگ مارچ کرنا ہے اور تحریک چلانی ہے تو آپ پاکستان واپس آئیں، مسلم لیگ ن کے لئے یہ صورتحال بڑی شرمندگی والی تھی کیونکہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں آصف زرداری کی میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے ہونے والی گفتگو کی خبریں پورے میڈیا پر چلیں ،یہ صورتحال نواز شریف کے لئے بھی بڑی شرمندگی والی تھی جس کی وجہ سے مریم نواز آج کافی زیادہ غصے میں نظر آ رہی تھیں۔اُنہوں نے کہا کہ اب پی ڈی ایم کا یہ معاملہ اختلافات کی طرف جا رہا ہے ،پی ڈی ایم جب تک متحد نہیں ہو گی وہ کسی قسم کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گی ،پی ڈی ایم کا ٹارگٹ حکومت کو گرانا ہے تاہم اب پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ایک دوسرے کو گراتی نظر آ رہی ہیں،استعفوں والی بات پر اختلاف رائے تھا اور پیپلز پارٹی اب دوبارہ مشاورت کے لئے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف جا رہی ہے ۔ثمر ؑباس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی والے معاملے پر مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی سے کافی ناراض نظر آ رہی ہے ،مولانا فضل الرحمان کل کہہ چکے تھے کہ اگر لانگ مارچ استعفوں کے بغیر ہوا تو وہ یقینی طور پر غیر موثر ہو گا ، آج وہ بھی ہمیں کافی مایوس نظر آئے،پی ڈی ایم کےآج کےاجلاس میں پیپلز پارٹی اثر انداز ہوئی ہے،بہت کم چانس ہیں کہ پیپلز
پارٹی کی مجلس عاملہ استعفوں کے معاملے پر آمادگی ظاہر کردے ،یہ انتہائی مشکل نظر آ رہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ لانگ مارچ فی الوقت موخر کردیا گیا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ لانگ مارچ کی اگلی تاریخ بھی نہیں دی گئی ،اگر کوئی نئی تاریخ دے دی جاتی تو بات سمجھ آتی تھی لیکن جب نئی تاریخ نہیں دی گئی تو اس کا مطلب ہے کہ پی ڈی ایم کے اندر غیر یقینی کی سی صورتحال ہے،مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کو یقین ہو گیا ہے کہ پیپلز پارٹی استعفے نہیں دے گی ۔ثمر عباس کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان لاڑکانہ جلسے سے قبل ہی ناراض تھے ،پی ڈی ایم اجلاسوں میں بلاول بھٹو زرداری کے درمیان واضح اختلاف رہا ہے ،پی ڈی ایم بننے کے پورے چھ ماہ بعد اپوزیشن اتحاد میں پھوٹ پڑ چکی ہے اور وہ خود ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے،حکومت کو جنوری اور مارچ کی ڈیڈ لائن دینے والی پی ڈی ایم کا اپنا مستقبل غیر یقینی ہو گیا ہے ،آنے والے دنوں میں یہ اختلافات مزید کھل کر سامنے آئیں گے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں