کراچی(آئی این پی) قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ کو جناح اسپتال سے ملیر کی عدالت نمبر بارہ جڈیشل مئجسٹریٹ کے سامنے ہفتہ کوپیش کیا گیا حلیم عادل شیخ کو ایف آئی آر نمبرایکسٹھ گڈاپ ٹائون پولیس اسٹیشن کے کیس میں پیش کیا گیا۔ حلیم عادل شیخ کا عدالت پہنچے پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے والہانہ استقبال
کر کے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں، دوسری جانب کیس کے انویسٹیگیشن افسر کی جانب سے چالان چارج شیٹ پیش نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی او کو شو کاز نوٹس جاری کیاعدالت نے24 مارچ کو آئی او کو چالان پیش کرنے کا حکم دیا۔ قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی ملیر کی عدالت میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا حفیظ شیخ کے جب سات ووٹ ضایع ہوتے ہیں تو اس کو جائز سمجھا جاتا ہے۔ جب گیلانی کے سات ووٹ ضایع ہوتے ہیں تو ان کو ناجائز سمجھا جاتا ہے۔ یہ ایک مقافات عمل ہے پئسوں سے سب کچھ خریدا نہیں جاتا ہے۔ کل جن چند لوگوں نے ووٹ نہیں دیئے وہ شاید نواز شریف کی وڈیو کا ری ایکشن تھا۔ ایک مریم ڈان لیکس سے لیکر ہر کیس میں ایک جھوٹے خاتوں ثابت ہوئی ہیں جو اس وقت ملکی اداروں کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کل ان کے چمچے فرماتے تھے کہ ان کو کچھ ہوا تو پاکستان نہ کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے ان کے منہ میں بھی زبان نواز شریف کی ہے۔ یہ غدار وطن لوگ ہیں لیکن پاکستان کی 22 کروڑ عوام محب وطن ہے۔ ن لیگ کے چوروں کے چہرے عوام کے سامنے آچکے ہیں۔ آج یہ طے ہوگیا ہے کہ نواز لیگ ایک لسانی جماعت کے طور پر سامنے آرہی ہے۔ ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ سندھ کے چور بھی اسلام آباد میں جاکر ڈاکا ڈال سکتے تھے عمران خان کہتا تھا کہ ووٹ کی
خفیہ رائے شماری ختم ہونی چاہیے۔ پی ڈی ایم کی ہانڈٰی چوراہے میں ٹوٹ چکی ہے۔ پی ٹی آیم چوروں کا ٹولا ہے۔ مولانا کے مولانا کو بھی دس ووٹ نہیں ملے کس جماعت نے ووٹ نہیں دیئے؟۔ میں نے پولیس کی بکتر بند گاڑی کے اسٹاف سے کہہ دیا ہے دس بارہ گاڑیاں تیار کر لیں۔ اے سی بھی لگوا لیں سندھ میں سے بڑے بڑے وی آئی پی مہمان بہت جلد ان گاڑیوں میں آنے والے ہیں۔ ہمارے کپتان کا وعدہ پورا ہونے والا ہے ملک سے کرپشن کا خاتمہ یقینی ہے۔ سمیر میر شیخ کا قصور یہ تھا کہ انہوں نے پی پی کو چھوڑ کر پی ٹی آئی کو سپورٹ کیا جس کی وجہ سے ان پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں۔ ہمارے کارکنوں کو جھوٹے کیسوں میں پھسایا گیا ہے ہمارے 12 ساتھیوں کو دہشتگردی کے کیسوں پھسایا گیا ہے۔ عدالتوں پر یقین ہے جلد انصاف ملے گا۔ یہ لوگ کہتے ہیں ہم دہشتگرد ہیں۔ کیا ہم دہشتگرد ہیں؟؟ میری دہشتگردی یہ ہے کہ میں آواز حق بلند کرتا ہوں۔ میں سندھ کی عوام کا کیس لڑتا ہوں پوری سندھ میں جاکر پیپلزپارٹی کے کرپٹ لوگوں کو بے نقاب کرتا ہوں۔ اگر یہ دہشتگردی ہے تو میں کرتا رہوں گا عوام کی آواز بنتا رہوں گا میری آواز کوئی بھی بند نہیں کر سکتا ہے۔ میں عمران خان کا سچا سپاہی ہوں مافیائوں سے لڑ رہا ہوں۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں