اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے چیئرمین سینٹ کے الیکشن کو چیلنج کر نے کیلئے فاروق ایچ نائیک، نیئرحسین بخاری اورسردار لطیف خان کھوسہ پر مشتمل قانونی ٹیم تشکیل دیدی، سوموار کے روز درخواست ہائی کورٹ میں دائر کی جائیگی۔تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں شکست کے
بعد پیپلز پارٹی کے بڑوں نے سر جوڑ لئے ،اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک میں آصف زرداری ،بلاول بھٹو زرداری اور سید یوسف رضا گیلانی کے درمیان تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں سات ووٹ مسترد کیے جانے پرتفصیلی مشاور ت کی گئی،تینوں بڑوں کی اس مشاورت میں مسترد شدہ ووٹ پیر کواسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا،پیپلز پارٹی نے فاروق ایچ نائیک،سید نیئر حسین بخاری اور سردار لطیف خان کھوسہ پر مشتمل قانونی ٹیم تشکیل دیدی۔ بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ سات ووٹوں پر ڈاکہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) کو تقسیم کرنے کی ناکام سازش ہے،پیپلز پارٹی کو کمزور نہ سمجھائے، ووٹ پر ڈاکہ کو پارلیمنٹ کی اندر اور باہر ہر فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پی ڈی ایم ووٹوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کابھرپور مقابلہ کرے گی۔ پیپلزپارٹی نے چئیرمین سینیٹ الیکشن میں مسترد شدہ ووٹوں کو کہاں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا؟ قیادت کا باقاعدہ اعلان اسلام آباد(پی این آئی)اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پاکستان کی ایوان بالا (سینیٹ) کے چیئرمین کے انتخاب میں یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ مسترد کرنے پر عدالت جانے کا اعلان کردیا۔اپوزیشن رہنماؤں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر مشترکہ طور پر پریس کانفرنس کی جس سے بات کرتے ہوئے راجا پرویز اشرف کا کہنا تھاکہ
جس طریقے سے گیلانی کو اکثریت کے باوجودہرایا گیا، قابل مذمت ہے، ایوان میں 6 خفیہ کیمرےلگائے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ ہدایت نامہ جاری کیا گیا کہ نام کےخانےکےاندر مہرلگائیں، 7 ارکان نے خانے کےاندر گیلانی کےنام پر مہرلگائی، یوسف رضا گیلانی کے7 ووٹ مسترد کرکے انہیں ہرایا گیا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ امید ہے عدالت میں یوسف رضا گیلانی کامیاب ہوں گے۔راجا پرویز اشرف کا کہنا تھاکہ حکومت نے ہر حربہ استعمال کرکے الیکشن چوری کیا، جو چیرمین بٹھایا گیا ہے، اکثریت کی نفی کرکے بٹھایا گیا ہے، سنجرانی جمہوریت سے محبت کرنے والے ہوتے تو خود ہی دستبردارہوتے۔مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال کا کہنا تھاکہ آج پی ڈی ایم کامیاب ہوئی ہے، ہمیں 49 ووٹ ملےہیں لیکن یوسف رضا گیلانی کو 7 ووٹ مسترد کرکے ہرایا گیا۔احسن اقبال نے پریس کانفرنس کے دوران عدالتی فیصلے بھی پڑھے اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے ہیں کہ ووٹر کی نیت دیکھنی ہے، نام کے خانےمیں مہر لگانے کا مطلب ہےکہ ووٹرکی نیت
درست ہے، جومہر امیدوار کےخانےمیں نام پر لگایاگیا وہ درست ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے درجنوں فیصلے اور الیکشن کمیشن کی رولنگ ہے کہ خانے کے اندرڈالا گیا ووٹ درست ہےچاہے وہ نام کے اوپرکیوں نہ ہو جبکہ رولزمیں واضح لکھا گیا ہے کہ خانےمیں مہرلگانا درست ہے، جس ووٹرنےامیدوارکےنام پر مہر لگائی وہ درست ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 7 کے 7 ووٹوں میں امیدوار کے نام کےخانےمیں مہرلگائی گئی تھی، ہم اسےچیلنج کریں گے اور عدالت سےتوقع ہےاس کی درستی کرے گی۔خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ کیلئے حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کو 48 اور یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جس کے بعد صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے۔7 ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگائی جس کی وجہ سے یہ ووٹ مسترد ہوئے۔ ایک ووٹ اس لیے مسترد ہوا کیوں کہ دونوں امیدواروں کے آگے مہر لگائی گئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں