اسلام آباد (پی این آئی) جمعہ کے روز چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ الیکشن میں حکومت اپوزیشن کو اپ سیٹ شکست دینے میں کامیاب ہوئی۔ پہلے ہوئی پولنگ میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے۔ یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جب کہ یوسف رضا
گیلانی کے 8 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔تاہم اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ جان بوجھ کر ووٹ مسترد کیے گئے۔ووٹ ڈالنے کے حوالے سے رولز میں شدید کنفیوژن سامنے آئی ہے۔ووٹ کی پرچی میں ایک ہی خانہ موجود ہے۔ہدایات میں کسی خاص جگہ مہر لگانے کا ذکر نہیں،الیکشن کمیشن کے مطابق خانے میں کہیں بھی مہر لگانے سے ووٹ درست تصور ہو گا۔امیدوار کے نام یا خانے میں ایک یا ایک سے زائد مہر لگانے سے بھی ووٹ درست تصور ہو گا،اس صورت میں 7 ووٹ مسترد ہونے پر سوال کھڑا ہو گیا ہے کیونکہ ان ووٹرز کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کے نام پر مہر لگائی گئی۔اسی حوالے سے قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے ووٹوں کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔سابق اٹارنی جنرل اور ممتاز ماہر قانون عرفان قادر کا کہنا ہے یوسف رضا گیلانی ہی چئیرمین سینیٹ ہیں۔فاروق ایچ نائیک کے دلائل میں وزن تھا۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشار کا کہنا ہے کہ چیلنج ہونے کی صورت میں نتیجہ بدل سکتا ہے۔جب کہ سابق اٹارنی جنرل اشترا اوصاف کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ اپنے فیصلے میں یہ قرار دے چکی ہے کہ مہر نام نام کے اوپر لگے تو بھی ووٹ درست ہو گا۔۔واضح رہے کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں پی ڈی ایم امیدوار یوسف رضا گیلانی کے نمائندے فاروق ایچ نائیک نے مسترد ہونے والے 7ووٹوں کو چیلنج کردیا۔ انتخاب کے بعد سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہیں نہیں لکھا کہ بیلٹ پیپر کے اندر خانے پر مہر لگائیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں