ن لیگ کے اراکین نے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں ووٹ کس کے کہنے پر ضائع کیے؟

لاہور (پی این آئی) ن لیگ کے اراکین نے سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں ووٹ کس کے کہنے پر ضائع کیے؟ اس حوالے سے وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے دعویٰ کیا ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن میں ن لیگ کے 7 ممبران نے اپنے ووٹ مریم نواز کے کہنے پر ضائع کیے۔سابق وزیر اعظم

یوسف رضا گیلانی کی سینیٹ کے چیئرمین کے الیکشن میں شکست پر وزیر جیل خانہ جات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگی اراکین نے اپنے ووٹ مریم نواز کے کہنے پر ضائع کیے۔فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ لیگی اراکین کا ووٹ ضائع کرنے کا مقصد آلِ زرداری کی چالاکیوں کا جواب دینا تھا۔گزشتہ روز ہونے والے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومتی امیدوار صادق سنجرانی کو 48 ووٹ جب کہ اپوزیشن کے امیدوار یوسف رضا گیلانی 42 ووٹ حاصل کر سکے تھے، یوسف رضا گیلانی کو پڑنے والے 7 ووٹ مسترد ہو گئے تھے۔۔۔۔ حساب برابر ہو گیا، یوسف رضا گیلانی کی شکست پر سینئر صحافی حامد میر بھی میدان میں آگئے، حیران کن بات کہہ دی اسلام آباد(پی این آئی ) حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ۔پریزائیڈنگ افسر کے مطابق 98 سینیٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ پریزائیڈنگ افسرسید مظفر حسین شاہ نے چئیرمین سینیٹ کے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہوئے، یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جب کہ یوسف رضا گیلانی کے8 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔حکومتی سینیٹرز نے چئیرمین سینیٹ کا اعلان ہوتے ہی جشن منانا شروع کر دیا جب کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے

نعرے بازی کی گئی۔صادق سنجرانی ایک بار پھر چئیرمین سینیٹ بننے میں کامیاب ہو گئے جب کہ اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ حفیظ شیخ کے بھی سات ووٹ مسترد ہوئے تھے گیلانی کے بھی سات ووٹ مسترد ہو گئے،حساب برابر کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سنجرانی کے 48 ووٹ نکلے اور گیلانی کے 42 ووٹ نکلے لیکن خفیہ کیمروں کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔حامد میر نے مزید کہا کہ مانیں یا نہ مانیں پی ڈی ایم کے سات ووٹروں نے یوسف رضا گیلانی کے ساتھ دھوکہ کیا ۔۔واضح رہے کہ آج ،چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے پریذائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا ، جس کے بعد انہوں نے نئے سینیٹرز کو دستخط کے لیے بھی بلایا۔اس سے قبل چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے انتخابات کیلئے بلائے گئے اجلاس کے دوران پولنگ بوتھ کے اندر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف ہوا جس سے اپوزیشن نے خوب شور شرابا کیا ۔ے اپوزیشن رہنمائوں سینیٹر مصدق ملک اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کیمرے میڈیا کو دکھانے کے بعد نکال دیئے اور معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نوٹس لے،یہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس ہے جس کا ذمہ دار صادق اور امین نہیں رہا، پی ٹی آئی کو اپنے سینیٹرز پر اعتماد نہیں اس لیے کیمرے لگوائے جن کا رخ ووٹر کے چہرے اور

بیلٹ پیپر کی طرف ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں