اسلام آباد(آئی اینی )وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ شہباز گِل کا کہنا ہے کہ اب یہ لانگ مارچ کریں یاشارٹ مارچ، جو آج اندر ہوا وہی ان کا حشر ہوگا۔چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حکومت کی فتح کے بعد شہبازگل نے کہا کہ ایک محترمہ کو اللہ صحت اور ہمت دیکہ وہ یہ صدمہ برداشت
کرسکیں، ہمارے بھائی کیپٹن(ر ) صفدرکو بھی ہمت دے ان پر بھی بہت زیادہ سختی آنی ہے، کل تک وہ چاہ رہی تھیں ووٹ خفیہ ہوں، آج چاہ رہی ہیں ووٹ قابل شناخت ہوں۔شہبازگل نے کہا کہ کپتان نے کہا تھا خفیہ ووٹنگ پر مت جائیں، کپتان مارتا کم ہے گھسیٹتا زیادہ ہے، قومی اسمبلی میں انہوں نیہمارے7 ووٹ مسترد کرائے تھے، ہم نے سود کے ساتھ 8 ووٹ مسترد کرائے، ایک واپس ہے۔شہبازگل نے کہا کہ ان کیساتھ وہی ہوا کہ شادی کی گاڑی کسی اورنے سجائی اوردلہن کوئی اورلے گیا، گیلانی صاحب سینیٹر نہیں چیئرمین سینیٹ بننے آئے تھے،گیلانی صاحب نے خریدوفروخت بھی کی لیکن سنجرانی چیئرمین سینیٹ بن گئے۔۔۔۔۔ حساب برابر ہو گیا، یوسف رضا گیلانی کی شکست پر سینئر صحافی حامد میر بھی میدان میں آگئے، حیران کن بات کہہ دی اسلام آباد(پی این آئی ) حکومتی امیدوار صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ۔پریزائیڈنگ افسر کے مطابق 98 سینیٹرز نے حق رائے دہی کا استعمال کیا۔ پریزائیڈنگ افسرسید مظفر حسین شاہ نے چئیرمین سینیٹ کے نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہوئے، یوسف رضا گیلانی نے 42 ووٹ حاصل کیے جب کہ یوسف رضا گیلانی کے8 ووٹ مسترد بھی ہوئے۔حکومتی سینیٹرز نے چئیرمین سینیٹ کا اعلان ہوتے ہی جشن منانا شروع
کر دیا جب کہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔صادق سنجرانی ایک بار پھر چئیرمین سینیٹ بننے میں کامیاب ہو گئے جب کہ اسی حوالے سے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ حفیظ شیخ کے بھی سات ووٹ مسترد ہوئے تھے گیلانی کے بھی سات ووٹ مسترد ہو گئے،حساب برابر کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ سنجرانی کے 48 ووٹ نکلے اور گیلانی کے 42 ووٹ نکلے لیکن خفیہ کیمروں کی کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی۔حامد میر نے مزید کہا کہ مانیں یا نہ مانیں پی ڈی ایم کے سات ووٹروں نے یوسف رضا گیلانی کے ساتھ دھوکہ کیا ۔۔واضح رہے کہ آج ،چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے پریذائیڈنگ افسر مظفر حسین شاہ نے نو منتخب سینیٹرز سے حلف لیا ، جس کے بعد انہوں نے نئے سینیٹرز کو دستخط کے لیے بھی بلایا۔اس سے قبل چیئر مین اور ڈپٹی چیئر مین سینٹ کے انتخابات کیلئے بلائے گئے اجلاس کے دوران پولنگ بوتھ کے اندر خفیہ کیمروں کی تنصیب کا انکشاف ہوا جس سے اپوزیشن نے خوب شور شرابا کیا ۔ے اپوزیشن رہنمائوں سینیٹر مصدق ملک اور سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کیمرے میڈیا کو دکھانے کے بعد نکال دیئے اور معاملے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ نوٹس لے،یہ آرٹیکل 62 اور 63 کا کیس ہے جس کا ذمہ دار صادق اور امین نہیں رہا، پی ٹی آئی کو اپنے سینیٹرز پر اعتماد نہیں اس لیے
کیمرے لگوائے جن کا رخ ووٹر کے چہرے اور بیلٹ پیپر کی طرف ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں