کتنے فیصد پاکستانی چاہتے ہیں کہ حکومت انہیں کورونا ویکسین مفت فراہم کرے؟

اسلام آباد(آئی این پی )ایک سروے کے مطابق 97 فیصد پاکستانیوں کو پتا ہی نہیں ہے کہ ملک میں کورونا سے بچائو کی کون سی ویکسین دستیاب ہے ۔ یہ انکشاف آئی پی ایس او ایس کے سروے میں ہوا ہے، سروے کے مطابق 89 فیصد پاکستانی چاہتے ہیں کہ حکومت انہیں ویکسین مفت فراہم کرے جب

کہ 11 فیصد یہ ویکسین خریدنے کو تیار ہیں ۔ ویکسین گھر پر لگے گی یا کسی اور جگہ جانا پڑے گا؟ اس پر پاکستانی عوام الجھن کا شکار ہیں ۔ 57 فیصد سمجھتے ہیں کہ ویکسین کے لیے سرکاری اسپتال یا کسی اور مقام پر جانا ہوگا جب کہ 43 فیصد کا خیال ہے کہ کورونا کی ویکسین گھر پر لگوانا ہوگی۔۔۔۔عدت کے دوران خاتون سینیٹر ووٹ ڈالنے ایوان میں جا سکتی ہے یا نہیں؟ جامعہ بنوریہ نےفتویٰ جاری کر دیاکراچی(این این آئی)سینیٹ کی ووٹنگ میں حصہ لینے کے لیے خاتون سینیٹر کی عدت کے معاملے پر جامعہ بنوریہ کا منظرعام پر آیاہے۔فتوے کے مطابق ووٹ ڈالنا ایسی شرعی ضرورت نہیں کہ عورت کو دورانِ عدت گھر سے نکلنے کی اجازت دی جائے۔فتوے میں تجویز دی گئی ہے کہ اس کے لئے قانون میں کوئی متبادل صورت نکالی جائے۔ اگر قانون میں ایسا کوئی متبادل نہیں تو یہ سقم ہے۔الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ وہ اس سقم کو دور کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کرے۔ایم کیو ایم کی سینیٹرخالدہ اطیب ان دنوں عدت میں ہیں۔۔۔۔عزیر بلوچ نے درخواست دائر کردی،مجھے جیل میں ختم کیے جانے کا خدشہ ہے، کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہوں گے؟انکشاف کر دیاکراچی(این این آئی) گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے رینجرز اور پولیس کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کردی جس میں کہا ہے کہ مجھے جیل میں قتل کیے جانے کا خدشہ ہے۔تفصیلات کے

مطابق گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں درخواست دائر کردی۔ دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ مجھے جیل پولیس کی نگرانی میں مٹھا رام ہاسٹل میں رکھا ہوا ہے، مجھے ذہنی طور پر ہراساں کیا جارہا ہے، گھر والوں سے بھی ملنے نہیں دیا جاتا۔عزیر بلوچ نے مزید کہا کہ مجھے رینجرز اور پولیس کی کسٹڈی میں جان کا خدشہ لاحق ہے، خدشہ ہے کہ میری موت واقع نہ ہوجائے، اگر میری موت واقع ہوگئی تو اس کے ذمہ دار رینجرز افسران اور آئی جی پولیس ہوں گے۔عدالت نے ملزم کی درخواست ہر جیل سپرنٹنڈنٹ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں 20 مارچ تک جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں