غریب کے بچوں کے لیے بڑی خبر، انٹر تک طالب علموں کو تعلیمی وظیفہ دینے کا منصوبہ

اسلام آباد(آئی این پی )وزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہاہے کہ ملک میں سکول نہ جانے والے 18.7ملین بچوں اور ثانوی سکول کی سطح پر سکول چھوڑنے والے بچوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے سبب، احساس اپنے پرائمری تعلیم کے مشروط مالی معاونت کے پروگرام وسیلہ تعلیم ڈیجیٹل کو ثانوی تعلیم

کی سطح تک وسعت دینے پر غور کررہا ہے۔ اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ کوویڈ 19کے باعث ہونے والے معاشی نقصان سے بچوں کے سکول نہ جانے کی شرح میں اضافہ ہوا ہو۔ اس مسئلے سے نمٹنے کیلئے وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں ثانوی تعلیم کیلئے نظام تشکیل دیا جائیگا۔ بعد ازاں اسے ملک بھر میں توسیع دینے کیلئے ، صوبوں کیساتھ ثانونی تعلیم کو مالی اعانت فراہم کرنے کیلئے صوبائی محکمہ تعلیم کے تعاون سے ایک مربوط طریقہ کار وضع کیا جائیگا۔ جمعرات کووزیر اعظم کی معاون خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے ایک اجلاس میں کہا کہ احساس ثانوی تعلیم سی سی ٹی کے تحت پسماندہ گھرانوں کو ثانوی تعلیم تک رسائی میں در پیش مالی مشکلات دور کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ پروگرام احساس وظیفہ پالیسی کے مطابق ہوگا جس میں لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کیلئے وظیفے کی رقم زیادہ ہوگی۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد والدین کو اپنی بیٹیوں کو سکول بھیجنے کی ترغیب دینا اور ثانوی تعلیم کے حصول کیلئے ان کی مدد کرنا ہے۔درست سمت میں کارروائی کیلئے، احساس ایجوکیشن سی سی ٹی اسٹیئرنگ کمیٹی کی مشاورت سے ڈیزائن کو حتمی شکل دی جائیگی۔ اس کے بعد، اسے ضروری منظوری اور پائلٹ رول آ ئوٹ کیلئے بورڈ میں پیش کیا جائیگا۔تعلیم کا مشروط مالی معاونت سی سی ٹی پروگرام احساس کا ایک اہم عنصر ہے اور پالیسی 73ایجوکیشن

سی سی ٹی کی حیثیت سے احساس حکمت عملی میں شامل کیا گیا ہے۔ سی سی ٹی نہ صرف سماجی طور پر پسماندہ گھرانوں کی معاونت کرتا ہے بلکہ سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں کمی کرتا ہے۔ گھریلو آمدنی اور اخراجات کے سروے (2018-1990) کے مطابق، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کیلئے پرائمری اور ثانوی تعلیم میں داخلے کے رجحانات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لڑکیاں ابتدائی اندراج کی سطح میں زیادہ پسماندگی کا شکار ہیں اور وہ گریڈ5-8 میں سکول جانے سے روک دی جاتی ہیں۔احساس فریم ورک کے تحت، بڑے پیمانے پر اصلاح شدہ وسیلہ تعلیم ڈیجیٹل پروگرام سے غریب ترین گھرانوں کے بچے مستفید ہورہے ہیں جس کے تحت پرائمری سکولوں میں 70%حاضری کی بنیاد پر بچے کو 1500روپے جبکہ بچی کو 2000روپے فی سہ ماہی دیئے جاتے ہیں۔ 80ارب روپے کے پروگرام میں 4سال کے عرصہ میں پاکستان کے 154اضلاع سے پرائمری سکول کے 5ملین مستحق بچوں کو شامل کیا گیا ہے۔ تاہم، سکول میں تعلیم کے اخراجات عمر کے ساتھ بڑھتے رہتے ہیں اور 10سال کی عمر کے بعد ان اخراجات میں کہیں زیادہ اضافہ ہوتا ہے۔ دیہی علاقوں میں گریڈ5کے بعد کمی کے رجحان میں اضافہ ہوتا ہے اور شہری علاقوں میں گریڈ 10کے بعد ڈراپ آئوٹ میں مختلف وجوہات کی بناء پر اضافہ ہوتا ہے۔یہ تصور کیا گیا ہے کہ احساس کے

تحت شروع کیا جانے والے ثانوی تعلیمی پروگرام سی سی ٹی ، ثانوی سکولوں میں حاضری، اندراج اور سکول نہ جانے والے بچے بالخصوص لڑکیوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے تعلیمی تفاوت کو کم کرے گا۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں