حکومت کی جانب سے ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کیلئے نامزد مرزا آفریدی ن لیگی نکلے، نیا تنازعہ کھڑاہو گیا

لاہور(پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ آئینی قانونی لحاظ سے مرزا آفریدی تاحال مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں ،مرزا آفریدی جب پی ٹی آئی میں شامل ہوئے تو الیکشن کمیشن اور سینیٹ سے ن لیگ کاڈیکلیئریشن منسوخ نہیں کروایا،مرزا آفریدی پارٹی فیصلوں کی خلاف ورزی پر نااہل

اورڈی سیٹ ہوجائیں گے۔انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2018ء میں قومی اسمبلی میں سوال اٹھایا تھا کہ الیکشن میں کچھ آزاد سینیٹرز منتخب ہوئے ہیں، اس وقت مرزا آفریدی کو مسلم لیگ ن میں شمار کیا گیا، بعد میں وہ تحریک انصاف میں شامل ہوگئے، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 2018ء میں ہمارے جو سینیٹرز منتخب ہوئے تھے، اس کی وجہ بابا رحمتے نے ہماری پارٹی کا نشان چھین لیا تھا، بعد میں ہمارے اراکین نے آزاد الیکشن لڑا اور ایک ڈیکلیئریشن دیا کہ ہم مسلم لیگ ن کے امیدوار ہیں، ہمیں لیگی ارکان نے ووٹ دیا، ہم مسلم لیگ ن کا حصہ ہیں۔اسی طرح کی ڈیکلیئریشن 16مارچ 2018ء کو مرزا آفریدی نے بھی دی ،18مارچ کو الیکشن کمیشن نے اس کو منظور کیا اور باقی سینیٹرز کے ساتھ شمار کیا۔اور اس کی باقاعدہ اطلاع سینیٹ سیکرٹریٹ کو بھیجی گئی۔ لیکن سینیٹ سیکرٹریٹ نے اس پر عملدرآمد نہیں کیا، لیکن حقیقت میں آئینی قانونی لحاظ سے مرزا محمد آفریدی پاکستان مسلم لیگ ن کی پارلیمانی کا حصہ ہیں۔آرٹیکل 63کے قواعدوضوابط کے مطابق مرزا آفریدی مسلم لیگ ن کے فیصلے کے خلاف نہیں جاسکتے۔ان کو اس فیصلے کے مطابق ووٹ کرنا ہوگا اور اس فیصلے پر عمل کرنا ہوگا۔ مرزاآفریدی نے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی لیکن نکاح پر نکاح نہیں ہوسکتا، ان کو چاہیے تھا پہلے الیکشن کمیشن اور سینیٹ سے ڈیکلیئریشن منسوخ کرواتے، اور مسلم لیگ ن کے نظم وضبط سے باہر نکلتے۔لیکن مرزا آفریدی نے ایسا نہیں ہے ، مرزا آفریدی تاحال ن لیگ کا حصہ ہے، اگر فیصلوں کیخلاف جائیں گے تو ان کیخلاف ریفرنس دائر کریں گے، یہ پارٹی فیصلے کی خلاف ورزی پر نااہل اورڈی سیٹ ہوجائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں