لاہور (پی این آئی) چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ الیکشن ہارنے پر حفیظ شیخ کو اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے تھا، جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد مستعفی ہوجاتے ہیں، کیا حکومت کوعبدالحفیظ شیخ کےعلاوہ 22 کروڑ عوام میں کوئی نہیں ملا؟ آئندہ سماعت
پرتمام مشیروں کا کوالیفکیشن رکارڈ پیش کیا جائے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے آئندہ سماعت پر وزیراعظم کے تمام مشیروں کا کوالیفکیشن رکارڈ طلب کرلیا ہے، چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ استفسار کیا کہ بتایا جائے ان مشیران خاص نے کابینہ میں کیا امور انجام دیے؟ لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تقرریوں کے خلاف کیس میں عبدالحفیظ شیخ کے پاکستان میں اثاثوں کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا ہے۔چیف جسٹس قاسم خان نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد مستعفی ہوجاتے ہیں، لگتا ہے کام ختم ہونے پر عبدالحفیظ شیخ بیگ اٹھاکر روانہ ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہارنے کے بعد حفیظ شیخ کو عوامی عہدے پر رہنا چاہیے؟الیکشن ہارنے پر حفیظ شیخ کو اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے تھا۔عبدالحفیظ شیخ نے ہارنے کے بعد عوامی عہدہ نہیں چھوڑا، کیا یہ جمہوریت ہے؟ حکومت کوعبدالحفیظ شیخ کے علاوہ 22 کروڑ عوام میں کوئی نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی بڑی باتیں کرنے سے ملک جمہوری نہیں ہوجاتا۔ یاد رہے درخواست گزار ندیم سرور ایڈووکیٹ نے مئوقف اختیار کای کہ آئین کے تحت وزیراعظم کی سفارش پر صرف رکن اسمبلی وزیر مقرر کیا جاسکتا ہے۔ آرٹیکل2اے کے تحت غیرمنتخب شخص ریاست کے اختیارات استعمال نہیں کرسکتا۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جسٹس قاسم خان نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ الیکشن ہارنے پر حفیظ شیخ کو اخلاقی طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں