ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کون ہو گا؟ ولید اقبال، محسن عزیز اور اعجاز چوہدری، مرزا آفریدی بھی دوڑ میں شامل

اسلام آباد(آن لائن)تحریک انصاف ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے اپنے امیدوار کے انتخاب کے قریب پہنچ گئی ،مرزا آفریدی ڈپٹی چیئرمین کی دوڑ میں سب سے آگے جبکہ ولید اقبال، محسن عزیز اور اعجاز چوہدری بھی دوڑ میں شامل ہیںجبکہ وزیر اعظم حتمی منظوری اتحادیوں سے مشاورت کے بعد دیں گے۔ذرائع کے مطابق

ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے تحریک انصاف کس کو نامزد کرے گی اس سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ اپنے منطقی انجام کو پہنچنے کے قریب ہے ۔ذرائع کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی دوڑ میں سابق فاٹا کے علاقے باڑہ خیبر ایجنسی کے سینیٹر مرزا آفریدی سب سے آگے ہیں ،مرزا آفریدی قائمہ کمیٹی کامرس کے چیئرمین، اور ایف بی آر پالیسی بورڈ کے رکن بھی ہیں ۔جبکہ ولید اقبال، محسن عزیز اور اعجاز چوہدری بھی دوڑ میں شامل ہیں،سینیٹر ولید اقبال بیرسٹر اور ڈاکٹر علامہ اقبال کے پوتے ہیں،محسن عزیز صنعتکار اور سینیٹ میں شاندار کارکردگی دکھانے والے سینیٹر ہیں اوراعجاز چوہدری پی ٹی آئی سنٹرل پنجاب کے صدر اور صنعتکار ہیں۔۔۔۔۔ خبردار ہو جائیں، آئندہ کچھ سالوں میں پاکستان میں کیا ہونیوالا ہے؟ تشویشناک دعویٰ کر دیا گیا کراچی(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو تبدیل کردیا ہے ، دنیا ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت آگے نکل چکی ہے، آج سے 50 سال بعد دنیا بالکل مختلف ہوگی ، ہمیں اب یہ سمجھنا ہے کہ اس سب کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے، اگر ہم دنیا کی طرح آگے نہیں بڑھے تو ہم مواقع گنوا دیں گے۔ دنیا بھر میں

ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ، دنیا بھر کی کمپنیاں 2040 کے بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔مشیر برائے پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40فیصد ہے، اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے، موجودہ حکومت نے 2 سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جب کہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے، ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی، آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہورہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔ سی این جی کو مقامی گیس ملے لیکن صنعتوں کو نہیں یہ نامناسب ہے، درآمد کی جانے والی ایل این جی کی سی این جی سیکٹر میں استعمال سے بھی سی این جی کی قیمت پیٹرول سے 20 سے 25 فیصد کم ہوگی۔کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ندیم بابر نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس ٹرانسمیشن کا نظام کمزور ہے، وفاق نے

کے الیکٹرک کو مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی ہے، جس کے لیے توقع ہے کہ کے الیکٹرک اگلے سال تک ٹرانسمشن نیٹ ورک کا کام مکمل کرلے گا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے سسٹم میں اگلی گرمیوں میں 2000 میگاواٹ اضافی بجلی آجائے گی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں