لاڑکانہ(آئی این پی)لاڑکانہ میں غائب کی گئی ایک کروڑ روپے مالیت کی سرکاری گندم برآمد کر لی گئی۔محکمہ اینٹی کرپشن کے مطابق گندم کھلی مارکیٹ میں کرپشن کے ذریعے فروخت کی گئی، سرکاری گندم کی 25ہزار7سو 99 بوریاں محکمہ خوراک کے گودام میں چھپائی گئی تھیں۔سرکل افسراینٹی کرپشن امان اللہ
راجپر کے مطابق لاڑکانہ ڈسٹرکٹ فوڈکنٹرولرکی شکایت پر جوڈیشل مجسٹریٹ کی نگرانی میں گذشتہ روز وگن روڈ پر محکمہ خوراک کے گودام پر چھاپہ ماراگیا جہاں مجموعی طور 25 ہزار 799 بوری گندم غائب ہونے کا سراغ لگا لیا گیا۔گندم کی بوریوں کا شمار رات گئیتک جاری رہا۔ رپورٹ کیمطابق یہ گندم کھلی مارکیٹ میں کرپشن کے ذریعے فروخت کی گئی ہے۔ گودام کیپر اور دیگر اہلکاروں کیخلاف مقدمہ درج کیاجارہاہے۔غائب کی گئی گندم کی مالیت اندازا ایک کروڑ روپے ہے۔ مارکیٹ کیان تاجروں کابھی پتہ لگانیکی کوشش کی جارہی ہیجنہوں نیغیرقانونی طورپریہ گندم خریدی ہے۔۔۔۔۔ خبردار ہو جائیں، آئندہ کچھ سالوں میں پاکستان میں کیا ہونیوالا ہے؟ تشویشناک دعویٰ کر دیا گیا کراچی(پی این آئی)وزیراعظم کے مشیر برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا ہے کہ اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے۔کراچی میں سیمینار سے خطاب کے دوران ندیم بابر نے کہا کہ ٹیکنالوجی نے پوری دنیا کو تبدیل کردیا ہے ، دنیا ٹیکنالوجی کے استعمال میں بہت آگے نکل چکی ہے، آج سے 50 سال بعد دنیا بالکل مختلف ہوگی ، ہمیں اب یہ سمجھنا ہے کہ اس سب کے ساتھ کیسے آگے بڑھنا ہے، اگر ہم دنیا کی طرح آگے نہیں بڑھے تو ہم مواقع گنوا دیں گے۔ دنیا بھر میں ٹرانسپورٹ کا نظام بھی تیزی سے تبدیل ہورہا ہے ، دنیا بھر کی
کمپنیاں 2040 کے بعد پیٹرول انجن گاڑیاں بنانا بند کردیں گی۔مشیر برائے پیٹرولیم نے کہا کہ پاکستان کا صرف توانائی کا امپورٹ بل 16ارب ڈالر پر مشتمل ہے جو مجموعی درآمد کا 40فیصد ہے، اگر ملک میں قدرتی گیس کے ذخائر دریافت نہ ہوئے تو موجودہ ذخائر 12 برس میں ختم ہوجائیں گے، موجودہ حکومت نے 2 سال میں 25 بلاکس تیل و گیس کمپنیز کو تلاش کے لیے دیے ہیں جب کہ اگلے سال میں مزید 15 بلاکس نیلام کیے جائیں گے، ان نئے بلاکس کے نتائج آئندہ چند برسوں بعد نظر آئیں گے۔ دنیا میں توانائی کی پیداوار کے لیے کوئلہ بنیادی ضرورت تھی لیکن ہم نے دس سال پہلے تک کوئلے سے بجلی کی پیدوار شروع ہی نہیں کی تھی، آج تھر سے پیداوار شروع ہونے کے بعد 17 فیصد بجلی کی پیدوار ہورہی ہے، تھر سے ہمیں صرف بجلی نہیں بلکہ تیل اور گیس کے لیے بھی کام کرنا ہے۔ صنعتی شعبے کے برعکس سی این جی کو مقامی گیس کی ترسیل نامناسب ہے۔ سی این جی کو مقامی گیس ملے لیکن صنعتوں کو نہیں یہ نامناسب ہے، درآمد کی جانے والی ایل این جی کی سی این جی سیکٹر میں استعمال سے بھی سی این جی کی قیمت پیٹرول سے 20 سے 25 فیصد کم ہوگی۔کراچی میں لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے ندیم بابر نے کہا کہ کے الیکٹرک کے پاس ٹرانسمیشن کا نظام کمزور ہے، وفاق نے کے الیکٹرک کو مزید 1100 میگاواٹ بجلی فراہم کرنے کی بھی
پیشکش کی ہے، جس کے لیے توقع ہے کہ کے الیکٹرک اگلے سال تک ٹرانسمشن نیٹ ورک کا کام مکمل کرلے گا جس کے نتیجے میں کے الیکٹرک کے سسٹم میں اگلی گرمیوں میں 2000 میگاواٹ اضافی بجلی آجائے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں