چیئرمین سینیٹ الیکشن، شبلی فراز نے بیان بدل لیا

اسلام آباد۔10مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے قائدین نے اپنے دور حکومتوں کے دوران لوٹ کھسوٹ کر کے نہ صرف ملک کو معاشی طور پر نقصان پہنچایا بلکہ اداروں کو تباہ کیا اور ملکی سیاست میں اخلاقیات کو تار تار کیا، یہی

لوگ ملک کو حالیہ درپیش تمام مسائل کے ذمہ دار ہیں، پورا پاکستان سابق حکمرانوں کی کرپشن کے بارے جانتا ہے، یہ قومی مجرم ہیں، انہیں اخلاقیات اور کرپشن کی بات کرنا زیب نہیں دیتا، تحریک انصاف نے سینیٹ انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے لیکن اپوزیشن نے شو آف ہینڈز کی بھرپور انداز سے مخالفت کی، اب یہ لوگ کس منہ سے کہتے ہیں کہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات اوپن ہوں، اپوزیشن کی خواہشات کے مطابق نہیں چل سکتے، ہم نے سینیٹ انتخابات میں اپوزیشن کو بے نقاب کیا ہے، اوپن بیلٹ ہوتا تو سب کا بھلا ہوتا، سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت کے حوالے سے شواہد الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش کر دیئے ہیں، تحقیقات میں الیکشن کمیشن کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے، کل ٹی وی چینل پر میرے بیان کو غلط رنگ دیا گیا۔ بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف 1985ءمیں سیاست میں آنے کے بعد ملکی سیاست میں پیسوں کا کلچر لائے، پیسوں کے زور پر انتخابات جیتنا ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا طرز سیاست ہے اور انہی لوگوں نے ملکی سیاست میں پیسوں کے استعمال کے کلچر پروان چڑھایا، پورا ملک جانتا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت ہوتی ہے اور حالیہ سینیٹ انتخابات میں وہی روایت دوہرائی گئی، تحریک انصاف حکومت خریدوفروخت کے سلسلے کو روکنا

چاہتی تھی لیکن بدقسمتی سے اپوزیشن نے ساتھ نہیں دیا۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے پہلے ہی سینیٹ انتخابات میں پیسوں کے استعمال کی نشاندہی کر دی تھی، ہمیں انتخابات میں پیسوں کے استعمال کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے، پورا ملک جانتا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں ہمیشہ ووٹ خریدے اور بیچے گئے، موجودہ حکومت نے انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کرنے سمیت عدالت سے رجوع کیا اور آرڈیننس لانے تک ہر حربہ استعمال کیا لیکن اپوزیشن نے بھرپور انداز سے شو آف ہینڈ کی مخالف کی کیونکہ خریدوفروخت انہیں سوٹ کرتی ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں وہی ہوا جس کا ہمیں خدشہ تھا، یوسف رضا گیلانی اور عبدالحفیظ شیخ کا مقابلہ متنازع ہو گیا، یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کی مبینہ طور پر جو وڈیو سامنے آئی ہے اس میں انہیں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح وہ سینیٹرز کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے ہیں، دوسرے دن انتخابات میں عملی طور پر اس کا مظاہرہ بھی دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کو عددی برتری حاصل تھی، اصولی طور پر عبدالحفیظ شیخ کو الیکشن کے بغیر ہی بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہونا چاہیے تھا جسطرح پنجاب اسمبلی میں بلامقابلہ سینیٹرز منتخب ہوئے۔ شبلی فراز نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں ہر انتخابات پر سوالات اٹھتے

رہے ہیں اور ہم بچپن سے یہ سنتے آئے ہیں، تحریک انصاف کا ہمیشہ سے واضح موقف رہا ہے کہ انتخابات شفاف ہوں، ہم انتخابی اصلاحات اور عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرا رہے ہیں تاکہ انتخابی عمل میں شفافیت پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے 2018ءسینیٹ انتخابات کے دوران ضمیرفروشی میں ملوث اپنے 20 ارکان کو جماعت سے نکال کر مثال قائم کی تھی، آج تک کسی دوسری جماعت نے اپنے بکنے والے ارکان کے خلاف کارروائی نہیں کی، حالیہ سینیٹ انتخابات میں خریدوفروخت کے حوالے سے شواہد الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش کر دیئے ہیں اور ہم تحقیقات میں ہر طرح سے الیکشن کمیشن کے ساتھ تعاون کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں حکومت اور اپوزیشن کے ووٹوں میں تھوڑا فرق ہے، صادق سنجرانی بھرپور انداز سے انتخابی مہم چلا رہے ہیں، امید ہے کہ وہ دوبارہ چیئرمین سینیٹ منتخب ہو جائیں گے۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں