مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم قیادت کو حکومت مخالف کن اقدامات پر قائل کرنے کی کوشش کی؟

اسلام آباد (آئی این پی)اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک)پی ڈی ایم( و جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سربراہی اجلاس میں ایک بار پھر اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز پیش کردی۔پیر کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت اسلام آباد میں ہوا جس میں ملکی

سیاسی صورتحال اور حکومت مخالف تحریک پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سربراہی اجلاس میں مولانا فضل الرحمان نے مشورہ دیا کہ ہمیں پارلیمنٹ سے استعفے دینے چاہیں اور پھر ساری توجہ تحریک پردینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ استعفے بھی جمہوری عمل ہیں۔لانگ مارچ کے حوالے سے سربراہ اتحاد نے تجویز پیش کی کہ ہمیں واضح حکمت عملی کے ساتھ لانگ مارچ کرنا چاہیے، اسلام آباد یا راولپنڈی پہنچ کر چند روز قیام ہونا چاہیے۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ ملکی معیشت تباہ کر دی گئی ہے، خارجہ پالیسی بھی ناکام ہے۔۔۔۔۔سینیٹ چیئرمین کے بعد ہمارا اگلا ہدف پنجاب حکومت ہے، اپوزیشن رہنما نے دعویٰ کر دیاسکھر(آئی این پی) پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابا ت کے بعد پی ڈی ایم چیئرمین سینیٹ اور اس کے بعد پنجاب اسمبلی کی جانب پیش قدمی کرے گی ،وزیراعظم نے جو اعتماد کا ووٹ ،لیا ہیے وہ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سکھر احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سید خورشید احمد شاہ کا مزید کہنا تھا کہ یہ حکومت علی بابا اور چالیس چوروں کا ٹولہ ہے ان کی جما عت کہتی ہے کہ امیروں کو سینٹ میں لاؤ تو وہ کرپشن نہیں کریں گیان کو پتہ نہیں کہ سب سے زیا دہ کرپشن تو یہ امیر لوگ ہی کرتے ہیں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے سینٹرز عوام کے جانے پہچانے لوگ

ہیں انہوں نے تو سندھ سے ایک بندے کو پینتیس کروڑ روپے لے کر ٹکٹ دیا ہے سینیٹ انتخابات میں پیسہ حکومت نے چلا یا ہے اپوزیشن نے نہیں ان کا کہنا تھا کہ ایک تو غلط کام کرو اور پھر دوسروں کے گلے ڈال دو یہ اس حکومت کا وطیرہ ہے اس حکومت نے عوام کو مہنگائی بے روزگا ری کے سوا دیا کیا ہے مسئلہ یہ ہو گیا ہے کہ ان کے لوگ بات نہیں کرتے صرف ٹی وی پر آکر شور مچاتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ جلد بازی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا سینیٹ میں ہما رے تریپن اور حکومت کے چھیالیس ووٹ ہیں ہم چاہتے ہیں کہ یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے مگر یہ لوگ خود نہیں چاہتے یہ لوگ ملکی مسائل پر بیٹھ کر بات کرنے تک تیار نہیں ہیں۔

close