سینیٹ الیکشن میں ووٹ کے بدلے پیسوں کی آفر، الیکشن کمیشن ایکشن میں آگیا، پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سے کیا مانگ لیا؟

پشاور (پی این آئی)الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے رکن عبدالسلام آفریدی سے سینیٹ انتخابات میں ووٹ کے بدلے پیسوں کی پیشکش کے ثبوت مانگ لیے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری مراسلے کے مطابق الیکشن کمیشن نے مردان سے تحریک انصاف کے رکن

خیبرپختونخوا اسمبلی عبدالسلام آفریدی سے سینیٹ انتخابات میں ووٹ کے بدلے پیسوں کی آفر کے ثبوت مانگ لیے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے ایم پی اے کو ثبوت الیکشن کمیشن کی ویجیلنس کمیٹی کوپیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔دوسری جانب نجی ٹی وی سے گفتگو میں عبدالسلام آفریدی کا کہناتھاکہ سینیٹ انتخابات میں ان کو آٹھ کروڑ روپے کی آفر کی گئی، الیکشن کمیشن نے ثبوت مانگے ہیں، میر ے پاس بیرون ملک کے نمبر سے واٹس اپ میسجز کا ریکارڈ موجود ہے جو میں الیکشن کمیشن کو فراہم کروں گا۔ عبدالسلام آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ انکوائری اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ چئیرمین سینیٹ کا انتخاب اوپن ہو گا یا سیکرٹ؟ حکومتی وزیر شبلی فراز نے واضح کر دیا اسلام آباد(پی این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے واضح کیاہے کہ اپوزیشن کی چوائس کے حساب سے الیکشن اوپن یا سیکرٹ نہیں ہوسکتا۔ وہ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اینکر شہزاد اقبال کے سوال ’اخلاقیات کی فکر ہے تو اب چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کے لیے اوپن بیلٹ کروالیں‘؟ کا جواب دے رہے تھے۔ شبلی فراز نے کہا کہ ہم سیاست میں اخلاقیات لانا چاہتے ہیں اسی لیے عدالت میں بھی گئے۔ ہم ہار گئے تھے تو وہ الیکشن ٹھیک تھا اور اعتماد کا ووٹ غلط ہوگیا کیونکہ وہ ہم جیت گئے ہیں۔ چیئرمین سینٹ کے الیکشن میں جیت کا دعویٰ ابھی ہم نے نہیں کیا،ابھی بچہ پیدا نہیں ہوا اور آپ اسے سکول میں داخل کروانے کا کہہ رہے ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ صادق

سنجرانی ہر کسی کے پاس ووٹ مانگنے جارہے ہیں۔ سینیٹ کے الیکشن میں اربوں روپے لگے۔ تب ایجنسیاں کچھ نہیں کرسکیں مگر اعتماد کے ووٹ میں ان کو ایجنسیاں یاد آگئیں۔شبلی فراز نے شہزاد اقبال کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی مرضی کا جواب آپ کو نہیں دوں گا۔ صادق سنجرانی اپنی کمپین چلارہے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ وہ جیتیں۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ہمیں کوئی اخلاقیات نہ سکھائے ہم نے اپنے 20 اراکین کو نکالا تھا۔ہماری حکومت تب بھی تھوڑے ووٹوں سے تھی ہم نے تب بھی لوگ نکالے اب بھی ایکشن لیں گے۔لیگی رہنماؤں کے ساتھ بدسلوکی کے حوالے سے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جب ایک پارٹی کے 15 سے 20 ہزار لوگ اکھٹے ہوں اور آپ وہاں جا کر پریس کانفرنس کریں گے تو وہی ہوگا جو کل ہوا۔ یہ ایک سوچی سمجھی ساز ش تھی۔ اپوزیشن نے کل شیطانی کی،اس کا الزام ہم پر نہ ڈالا جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں