خطرے کی گھنٹی بج گئی، پاکستان کا وہ علاقہ جہاں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی

پشاور (نیوزڈیسک) صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان خرابی امن کے خطرے کے پیش نظر ایک ماہ کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی۔تفصیلات کے مطابق دفعہ 144 کے نفاذ کا فیصلہ علاوے میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا۔ اس ضمن میں ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان کی جانب

سے جاری اعلامیہ کے مطابق جنوبی وزیرستان میں دفعہ 144 کے دوران اسلحے کی نمائش اور گاڑیوں پر کالے شیشے کے استعمال پر مکمل پاپندی عائد ہو گی۔علاوہ ازیں سکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان کے علاقے ملک خیل میں خفیہ اطلاعات پر کیے گئے آپریشن کے نتیجے میں انتہائی مطلوب کمانڈر رحمت سمیت 2 دہشت گرد مارے گئے ، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن خفیہ معلومات کی بناپر گزشتہ رات شمالی وزیرستان کے علاقے ملک خیل میں کیاگیا جہاں انتہائی مطلوب کمانڈر رحمت سمیت 2 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جب کہ دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں حوالدار شہزاد رضا بھی شہید ہوگئے۔چند روز قبل بھی شمالی وزیرستان کے علاقے میرعلی میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پرسیکیورٹی فورسزنے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے 4 دہشت گرد ہلاک کردیے تھے ، تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ایک کمپاؤنڈ میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کمپاؤنڈ کا محاصرہ کیا گیا تاہم کمپاؤنڈ کے محاصرے پردہشت گردوں نے فائرنگ شروع کردی ، فائرنگ کے تبادلے میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔آئی ایس پی آر کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مارے گئے دہشت گرد اغوا برائے تاوان اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے جب کہ دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 2 سپاہیوں نے جام شہادت نوش کیا اور پاک فوج کے 4 جوان زخمی بھی ہوئے، آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں سے ہونے والے مقابلے میں شہید ہونے والوں میں نائب صوبیدار امین اللہ اورسپائی شیرضامن شامل ہیں۔اس سے پہلے بھی سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیر ستان میں خفیہ آپریسن میں 5 دہشت گرد ہلاک کردیے تھے ، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے شمالی وزیرستان میں خفیہ اطلاعات موصول ہونے پر میری علی اور خیسور کے علاقوں میں میں 2 آپریشن کیے گئے ، جن

کے نتیجے میں 5 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔آئی ایس پی آر کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں دہشت گردوں کے 2 کمانڈر سید رحیم اور سیف اللہ نور بھی شامل ہیں ، سید رحیم وانا اور میرعلی میں خود کش سینٹرز کا انچارج تھا ، جس کو ملک دشمن خفیہ ایجنسیوں کی جناب سے پاکستان میں ٹارگٹ کلنگ کرنے اور دہشت گرد بھرتی کرنے کی ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں ، سید رحیم 4 قبائلی عمائدین اور 3 انجینئرز کے قتل میں بھی ملوث تھا ، جو کہ 2007ء سے لے کر اب تک 17 دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا ، جب کہ دوسرا دہشت گرد کمانڈر سیف اللہ نور سیکیورٹی فورسز پر بارودی سرنگوں کے حملوں میں ملوث تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں