عثمان بزدار کو نہیں ہٹائیں گے، ن لیگی رہنما نے وزیراعلیٰ پنجاب خوشخبری سنا دی

اسلام آباد(پی این آئی)پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور مریم نواز شریف کے ترجمان محمد زبیر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن پنجاب میں کوئی اِن ہاؤس تبدیلی نہیں لانے جا رہی اور نہ ہی ہم عثمان بزدار کو ہٹانے کی کوئی کوشش کر رہے ہیں ،جو حکومت کچرا نہیں اٹھا سکتی اس حکومت کو ہم کیوں ہٹانے کی کوشش کریں

گے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ سیاسی تبدیلیوں کے حوالے سے پنجاب سب سے زیادہ اور انتہائی اہم صوبہ ہے،پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کی دو بڑی اتحادی جماعتوں کی قیادت کا بیٹھ کر پنجاب کی زمینی صورتحال اور اصل سیاسی حالات پر گفتگو کرنا بالکل جائز ہے اور دونوں جماعتوں کے درمیان اس پر بات بھی ہونی چاہئے تاہم میں بڑی ذمہ داری سے بات کر رہا ہوں کہ سچی بات ہے کہ مسلم لیگ ن کو تو عثمان بزدار جیسا نا اہل وزیر اعلیٰ سوٹ کرتا ہے ،ڈیلیوری زیرو اور مائنس میں ہے اور اُس کی وجہ سے ہمیں بات کرنے کا مو قع بھی ملتا ہے،ہم عثمان بزدار کو کیوں ہٹائیں گے؟۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے وہ دو ایم این ایز جو اس ویڈیو میں نظر آ رہے ہیں،عدم اعتماد والے دن اُن کی سمائل اور خوشی دیکھیں ،اُنہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کو سب کچھ بتا دیا ہے،اب یا تو اِن دونوں نے سینیٹ الیکشن کے دن یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا جس کا مطلب ہے کہ پیسے کھائے تھے ،اگر اُنہوں نے سٹنگ آپریشن کیا تھا تو پھر گیلانی کو ووٹ نہیں دیا لیکن یوسف رضا گیلانی کو حقیقی طور پر تحریک انصاف کے لوگوں کی جانب سے ووٹ ملے، یہ میں وہ مثال دے رہا ہوں جو انہوں نے خود تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ ہم نے کوئی غلط کام نہیں کیا ،اِن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ آپ نے پیسے لیئے ہیں تو اُنہوں نے پیسے لینے سےانکارکیا ،ہم الیکشن کمیشن جا کر بتا دیں گے ،جب اُنہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور ووٹ بھی یوسف گیلانی کو نہیں دیا تو پھر وہ ویڈیو تو ضائع ہو گئی ،اُن دو کے علاوہ سولہ کوئی اور تھے جنہوں نے گیلانی کو ووٹ دیا جن کا کوئی اتا پتہ نہیں ہے سوائے عمران خان کے اور انٹیلی جنس

ایجنسیوں کے کیونکہ عمران خان نے خود فلور آف دی ہاؤس یہ کہا ہے کہ الیکشن کمیشن انٹیلی جنس ایجنسیوں سے بریفنگ لے کہ پیسہ کس طرح چلا ہے؟۔محمد زبیر نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے خلاف جب ووٹ آف نو کنفیڈنس آیا تو ان کے بقول 14 ممبرز نے ضمیر کی آواز پر صادق سنجرانی کو ووٹ دیا ،اس وقت تو کسی نے کرپشن کی بات نہیں کی ،اُس وقت تو کسی نے سیکرٹ ووٹنگ کی بات نہیں کی ،جب معاملہ ان کی فیور میں جاتا ہے تو یہ خاموش ہو جاتے ہیں ،اب سنجرانی کا الیکشن ہے تو انہوں نے سیکرٹ ووٹنگ کا شور مچانا بند کردیا ہے،ہم بہت سی غلطیاں کرتے ہیں اور بہت سے اصول بھی توڑتے ہیں،ہمیں اپنی غلطیوں کا دفاع کرتے ہوئے کوئی فخر نہیں ہوتا ،آپ اگر اصولوں کی بات کرتے ہیں تو پھر اپنے اوپر بھی ان اصولوں کو لاگو کریں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں