سکھر(آن لائن)پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کو تسلیم نہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس اعتماد کے ووٹ کو تسلیم نہیں کرتے اگر ان میں غیرت ہے تو وہ براہ راست عوام سے اعتماد کا ووٹ لیں اورالیکشن کرائیں،ہم نہ اجلاس کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ یہ اجلاس آئینی
ہے یہ اعتماد کا ووٹ جبری طور پر لیا گیا ہے ساری رات ممبرز کے دروزاے کھٹکھٹاکر ان کی حاضری لگائی گئی اور اسمبلی کا جعلی اجلاس بلایا گیا اسلام آباد واقعہ قابل مذمت ہے بدمعاشوں نے شرفاء کی پریس کانفرنس پر حملہ کیا ہم ایسے عناصر کو اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتے ہیں اور ہم نے جوکارکنوں کو کھلا چھوڑ دیا تو پھر ان کو گلی کوچوں میں بھی چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز السادا ت ہائوس میں علامہ راشد محمود سومرو ، سید آغا محمد ایوب شاہ و دیگر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہو ئے انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ ان کو نہ گھسیٹا جا ئے تو وہ بیچ میں آتے کیوں ہیں وزیر اعظم نے اسمبلی میں اجلاس سے خطاب میں وہی پرانی باتیں الاپی ہیں ہیں ان میں کوئی نئی بات نہیں یہ وہ با تیں جن کے ذریعے وہ قوم کو الیکشن سے پہلے جھانسے دیتے رہے ہیں اور اب بھی دے رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ تعجب کی بات ہے کہ بدکردار انسان ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے اور عجیب بات یہ ہے کہ وہ کبھی ریاست مدینہ کی بات کرتا ہے کبھی چائنہ کے رول ماڈل کی بات کرتا ہے کبھی اسے امریکہ کا نظام پسند آتا ہے تو کبھی ایران کی بات کرتا ہے وہ کرپشن کی بات کرتا ہے مگر جن لوگوں سے اس نے آج اعتماد کا ووٹ لیا ہے ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کو کل اس نے کرپٹ قرار دیا ہے وہ بتا ئیں
کہ اسٹیل مل اور پی آئی اے کے ملازمین نے کون سی کرپشن کی تھی جو ان کو نکالا گیا ان کا کہنا تھا کہ آپ کس منہ سے ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں آنے تو سمجدوں کو شہید کرایا ہے اور اب مسجدوں پر قبضے کرنے کے لیے بل پاس کروا رہے ہیں ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا سے پاکستان کے۶ تجارتی روابط کٹ چکے ہیں آپ سرمایہ کا ری کی بات کرتے ہیں کون یہاں سرمایہ کا ری کرنے آئے گا آپ نے تو سب کچھ تباہ کردیا ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں