وزیراعظم کو کس طرح کامیابی سے اعتماد کے ووٹ دلوائیں گے؟ حکومت نے شاندار حکمت عملی تیار کر لی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں طے کیا گیا ہے کہ آج ووٹنگ کیلئے مقررہ وقت سے پہلے ہی تمام ارکان قومی اسمبلی پہنچ جائیں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں حکومتی اور اتحادی اراکین

کوآج وقت سے پہلے قومی اسمبلی پہنچنے کی ہدایت کی گئی ہے، تمام ارکان لابی میں اکٹھے ہوں گے جس کے بعد ایوان کے اندر جائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ارکان کو قومی اسمبلی کارڈز ساتھ لانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔خیال رہے کہ کل وزیر اعظم عمران خان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، تحریک انصاف کو امید ہے کہ 179 ارکان وزیر اعظم پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔ اس سلسلے میں تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔ پہلے یہ کام کریں پھر اعتماد کا ووٹ لے کر دکھائیں، ن لیگی رہنما نے وزیراعظم کو بڑا چیلنج کر دیا مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور مریم نواز کے ترجمان محمدزبیر نے کہا ہے کہ بقول وزیراعظم16اراکین سینیٹ الیکشن میں بکے تو پہلے عمران خان ان کو باہر نکالیں پھر اعتماد کا ووٹ لیں،اب اگر انہی سے اعتماد کا ووٹ لیتے ہیں تو صاف و شفاف انتخابات اور بکاؤ مال کیخلاف کارروائی کا بیانیہ دفن ہوجاتا ہے، اعتماد کے ووٹ کیلئے وہ اراکین صاف و شفاف ہو گئے ،اگر ووٹ نہ دیں تو بکاؤ مال ہو گیا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ(ن) کے رہنما و سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ ہم نے عمران خان کیلئے کوئی کھلا میدان نہیں چھوڑا،ہم ایسی کوئی چیز نہیں کریں گے جس سے عمران خان کو تقویت ملے،پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ (کل) قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا،عمران خان ایوان اور عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں اور اس کی تصدیق صدرمملکت نے اجلاس بلانے کیلئے جاری کی گئی سمری میں بھی کرلیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے چاروں صوبوں میں حکومتی پارٹی ضمنی الیکشن ہار گئی، پنجاب اور خیبرپختونخوا اپنے گڑھ میں بھی الیکشن ہار گئی اس کا مطلب ہے کہ عوام نے حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے، سینیٹ الیکشن میں حفیظ شیخ اور یوسف رضا گیلانی کے چناؤ کے دوران بھی وزیراعظم اپنا اعتماد کھو گئے اور اراکین نے وزیراعظم کے امیدوار کیخلاف ووٹ دیا۔ایک سوال کے جواب

میں انہوں نے کہاکہ وزیراعظم اب آئینی طورپر بھی وزیراعظم نہیں رہیں گے کیونکہ بقول وزیراعظم انہوں نے کہا کہ 16اراکین نے پیسے لئے اور چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں اب وزیراعظم ان سولہ اراکین سے بھی اعتماد کا ووٹ لینے جارہے ہیں،اب عمران خان کا وہ بیانیہ کہاں گیا؟ کہ ہم صاف و شفاف الیکشن چاہتے ہیں،وزیراعظم اب پہلے سولہ اراکین کو باہر نکالیں پھر اعتماد کا ووٹ لیں،اب ان سولہ اراکین کو ڈرا اور دھمکا کے ان سے اعتماد کا ووٹ لیا جارہا ہے، عمران خان کو شرم کرنی چاہیے جن کو وہ بکاؤ مال کہتے ہیں اب انہیں سے اعتماد کا ووٹ طلب کررہے ہیں۔سولہ اراکین کو معافی کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کیا چیف جسٹس سپریم کورٹ ہیں جنہوں نے ان کو معاف کردیا ،اگر ان سولہ اراکین نے رشوت لی ہے اور پیسے کھائے ہیں تو پھر ان کو کیوں معاف کررہے ہیں؟ ان کو باہر نکالیں پھر اعتماد کا ووٹ لیں۔وزیراعظم نے کہا جن لوگوں نے پیسے لے کر ضمیر کا سودا کیا ہے ان کے نام بھی پتہ ہیں تو پھر ان کو اعتماد کا ووٹ لینے سے پہلے کیوں نہیں نکالتے؟۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں