وزیراعظم اپنے بکنے والے ارکان سے کس منہ سے اعتماد کا ووٹ لیں گے ؟ اپوزیشن کو بڑی تنقید کا موقع مل گیا

اسلام آباد(آئی این پی )مسلم لیگ( ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ عمران خان اپنی شکست کا الزام جس الیکشن کمیشن پر لگا رہے ہیں یہ انہی کا نامزد کردہ ہے، وزیراعظم کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ گھبرا چکے ہیں، وزیراعظم اپنے بکنے والے ارکان سے کس منہ سے اعتماد کا ووٹ لیں گے جبکہ

بلا ول بھٹو نے کہاکہ عمران خان کا اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ سینیٹ میں اپنی شکست چھپانے کی کوشش ہے، ایسے تماشے اور ڈرامے اب نہیں چلیں گے ، وزیراعظم کو فارغ کرنے کا وقت آ گیا ہے، تحریک عدم اعتماد پی ڈی ایم کی مشاورت سے لائی جائے گی ۔جمعرات کو وزیراعظم کے قوم سے خطاب کے بعد اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں ردعمل دیتے ہوئے مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کے الفاظ سے پتہ چلتا ہے کہ وہ گھبرا چکے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم کے خطاب کو ایک ہارے ہوئے شخص کا خطاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اپنے بکنے والے ارکان سے کس منہ سے اعتماد کا ووٹ لیں گے۔مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کی تقریر ہارئے ہوئے شخص تقریر ہے ،پارلیمنٹ کے اجلاس میں جائیں گے یانہیں، ہفتہ کو ہی بتائیں گے، آپ کی بات کاکوئی اس لیے یقین نہیں کرتاکہ آپ اپناموقف بدل لیتے ہیں، پی ڈی ایم نے ان کودن میں تارے دکھائے انہوں نے کہا کہ ان کوسمجھ نہیں آرہی کہ کیاکریں، یوسف رضاگیلانی کی جیت پرپی ڈی ایم اور پوری قوم نے جشن منایا۔مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر مریم نواز اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان ٹی وی پرآکرکہتے ہیں ہماریارکان بکے ہیں، ہم نے کبھی نہیں کہاہمارے

بندے چورہیں، حکومت کیخلاف ہرہتھیاراستعمال کرینگے وہ لوٹے ہی کیوں نہ ہوں، کٹھ پتلی حکومت کیخلاف لڑ رہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں ہرہتھیاراستعمال کررہے ہیں وہ لوٹے ہی کیوں نہ ہوں ، عمران خان کے لفظوں کے چنائو سے اب پتاچلتا ہے کہ یہ گھبراچکے ہیں، پوراملک جشن منا رہاہے، ہم نے مل کراس کٹھ پتلی کوہرایا۔اس موقع پر بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو فارغ کرنے کا وقت آ گیا ہے، تحریک عدم اعتماد پی ڈی ایم کی مشاورت سے لائی جائے گی۔ قبل ازیں یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ سینیٹ میں اپنی شکست چھپانے کی کوشش ہے، ایسے تماشے اور ڈرامے اب نہیں چلیں گے۔ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پہلے پنجاب میں تحریک عدم اعتماد لائی جا رہی ہے؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کب اور کہاں لانی ہے اور اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم تمام فیصلے مشاورت سے کرتی ہے اور یہ فیصلہ بھی مشورے سے کیا جائے گا۔انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کو اپنا رویہ درست کرنا پڑے گا۔بلاول بھٹو زرداری کے بقول عمران خان نے کہا تھا کہ اگر وہ سینیٹ الیکشن ہار گئے تو وہ نئے الیکشنز کا اعلان کریں گے۔انہوں نے سینیٹ میں ڈالے گئے ووٹوں کے حوالے سے

کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو نہیں معلوم، مگر مجھے پتا ہے کہ کس نے کس کو ووٹ ڈالا۔انہوں نے ارکان اسمبلی کے بارے میں یہ بھی بتایا کہ مجھے پتا ہے کہ کون وزیراعظم کے ساتھ بیٹھا ہے مگر دل ہمارے ساتھ ہے۔انہوں نے اس بات کا دعوی بھی کیا کہ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ کس نے بغض عمران میں ووٹ ڈالا اور کس نے بغض حفیظ شیخ میں ووٹ ڈالا۔انہوں نے وزیراعظم کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہو چکا، اب ہم آپ کو نہیں چھوڑیں گے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وزیراعظم اپنے ساتھیوں کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ انہیں این آر او نہیں دیا جائے گا۔انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے علاوہ بھی ہر فورم پر حکومت کے خلاف لڑیں گے۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں