لاہور(پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی کو ٹیلیفون کر کے موجودہ سیاسی صورتحال اور ہفتہ کو اعتماد کا ووٹ لینے پر اہم مشاورت کی ہے۔ چودھری پرویزالٰہی نے انہیں کہا کہ ہم بطور اتحادی آپ کے ساتھ ہیں اور ساتھ رہیں گے۔ دریں اثناء چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی
نے پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم چودھری شجاعت حسین اور سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویزالٰہی سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور کہا کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے آپ کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔دونوں رہنمائوں نے انہیں اپنی پارٹی کی حمایت سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے چودھری پرویزالٰہی سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے پنجاب میں سینیٹ کے تمام امیدواروں کو بلامقابلہ منتخب کروانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم عمران خان نے چودھری شجاعت حسین کی خیریت بھی دریافت کی۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ آپ نے سینیٹ کو احسن طریقے سے چلایا، ہمیں خوشی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر آپ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن کیلئے تعاون کی درخواست پر چودھری شجاعت حسین اور چودھری پرویزالٰہی نے انہیں یقین دلایا کہ ہماری پارٹی آپ کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو کتنے حکومتی اراکین عمران خان کیخلاف ووٹ دیں گے؟ بلاول زرداری نے ایک بار پھر بڑا دعویٰ کر دیا چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دینے والے بڑے بہادر لوگ ہیں، عدم اعتماد آئے گی تو یہ لوگ ہماری صفوں میں کھڑے ہوں گے،عمران خان جاچکے ہیں ان کا وقت اب ختم ہونے والا ہے۔ انہوں نے نائب صدر ن لیگ مریم نواز کے ہمراہ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے سرکاری ٹی وی پر بیٹھ کر کہا ہمارے 15لوگ بکے ، عمران خان کو چاہیے ان کے نام الیکشن کمیشن کو دے، ان پر ایف آئی آر درج کروائے ان کو پارٹی سے نکال
دے۔یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دینے والے بڑے بہادر لوگ ہیں، عدم اعتماد آئے گی تو یہ لوگ ہماری صفوں میں کھڑے ہوں گے۔وہ اس ملک کا حالات اور پریشانی دیکھ کر ووٹ دیے، انہوں نے آپ کے جبر اور آپ کے ماتحت اداروں کی مزاحمت کابھی سامنا ہے۔عمران خان جاچکے ہیں ان کا وقت اب ختم ہونے والا ہے۔تحریک عدم اعتماد کب کہاں لانی ہے اس کا فیصلہ پی ڈی ایم کی جماعتیں کریں گی۔اس موقع پر مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے عمران خان کی تقریر نہیں سنی،مجھے بتایا گیا کہ عمران خان کی تقریر ایک ہارے ہوئے شخص کی تھی،عمران خان اپنی شکست کی ذمہ داری دوسروں پر مت ڈالیں،لگ رہا تھا وزیراعظم اب بھی کنٹینر پر چڑھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وہی الیکشن کمیشن ہے
جس نے فارن فنڈنگ کیس پر پردہ ڈالے رکھا، انہوں نے خود ہی الیکشن کمشنر کو تعینات کیا۔عمران خان کو سوٹ کرتا تھا کہ وہ سلیکٹرز کا نام لے، ان کو ملوث رکھے، ان کا نام لے کر ایم این ایز اور ایم پی ایز کو پریشر بھی رکھے، میں سمجھتی ہوں، عمران خان کی نالائقی اور نااہلی نے اداروں پر زیادہ اثر ڈالا ہے، اداروں میں سوال پوچھا جاتا ہے کہ ہم عمران خان کی نااہلی کا بوجھ کیوں اٹھائیں؟جس نے ملک کا یہ حال کردیا، ملک کی بربادی کا ذمہ دار ہے، ووٹ چور کے پیچھے کیوں کھڑے ہوں؟میں سمجھتی ہوں کہ آج جب عمران خان ناکام ہوا، اس کو شکست ہوئی، تو صبح اداروں کے سربراہان کو ان کے ساتھ بیٹھ کر میٹنگ نہیں کرنی چاہیے تھی۔قومی سلامتی کا مسئلہ ہوتا تو ملتے ہیں بات کرتے ہیں چاہے جعلی وزیر اعظم ہی کیوں نہ ہو؟لیکن یہ اچھا نہیں قوم دیکھ رہی ہے وہ آپ کے چہرے دکھا کرآپ کو استعمال کرتا ہے، ابھی صفحہ ہوا سے ہلا ہے اور لوگوں نے ڈرنا چھوڑ دیا ہے، اگر یہ پیچھے نہیں ہٹے تو ان کو پیچھے ہٹ کر اپنے آئینی اور
قانونی دائر کار تک محدود ہونا چاہیے یہی ساری سیاسی جماعتوں کی کوشش ہے ہم چاہتے ہیں اداروں کے وقار پر کوئی داغ نہ لگے، ہم اسی چیز سے ان کو بچانا چاہتے ہیں، لہذا ان کو ایک ہارے شخص جس کو عوام اپنا مجرم سمجھتی ہے اس کے پیچھے کھڑے ہوئے نظر نہیں آنا چاہیے۔آپ نے ہر ممبر کو 50، 50کروڑ دیا، کیا وہ کرپشن نہیں تھی؟ عوام پوچھنا چاہتی ہے آپ کون ہوتے ہیں سرکاری خزانے سے ممبران کیلئے پیسا جاری کیا۔کس منہ سے ان ممبران سے اعتماد کا ووٹ لوگے جن کو بکاؤمال کہتے ہو؟ان ممبران کو نکالو اور ایف آئی آر درج کرواؤ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں