لاہور (پی این آئی) سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل ہوجائے گا۔نجی ٹی وی کے پروگرام نقطہ نظر میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کا اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ درست ہے، وزیر اعظم کے منہ کو
دیکھ کر سب لوگ ووٹ دے دیتے ہیں، ایسا نہیں لگتا کہ لوگ عمران خان کی شکل دیکھ کر باغی ہوجائیں گے۔وزیر اعظم کے قوم سے خطاب کے دوران الیکشن کمیشن پر تنقید کے حوالے سے سہیل وڑائچ نے کہا کہ سیاستدان کو یہ سوٹ کرتا ہے کہ وہ کسی نہ کسی بوری کو مکا ماریں، دوسری جانب ادارے کسی کو جواب نہیں دے سکتے اسی لیے وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن کو نشانے پر رکھا۔ معروف دفاعی تجزیہ کار لیفٹیننٹ جنرل(ر) غلام مصطفیٰ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ ایسےوقت میں اچھااقدام ہے،وزیراعظم لڑنےکےلئےتیاربیٹھےہیں اور اُنکی فطرت بھی ایسی ہے تاہم لڑائی سے سارے مسائل حل نہیں ہوتے لیکن دفاعی پوزیشن پر رہ کر آپ لڑائی جیت بھی نہیں سکتے ،وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل(ر) غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ حکومت مشکل میں تو ہےلیکن یہ مشکلات حکومت کو اپنے سسٹم آف گورننس سے ہے ،حکومت کو مشکلات اپنی پارٹی سے ہیں ،بار یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ صرف تحریک انصاف(پی ٹی آئی )کے لوگ ہی کیوں بک رہے ہیں ؟کیا وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کی ہی بات سامنے آ رہی ہے؟آج بھی وزیراعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں یہ بات کی ہے اور 2018 ء میں بھی پی ٹی آئی کے لوگ بکنے والوں میں شامل تھے ،اس چیز پر وزیراعظم عمران خان کو خود غور کرنا پڑے گااور اپنی پارٹی کے مسائل انہیں حل کرنا پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ دوسرا وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ حاصل کرنے کی بات ہے تو میرا اپنا خیال ہے کہ انہیں ووٹ آف کنفیڈنس مل جائے گا ،وہ 15 لوگ جنہوں نے “سو
کالڈ ضمیر”کے مطابق آواز دی ہے ،پتہ نہیں کتنے کروڑ میں ان کا “ضمیر”جاگا ہے؟وہ 15 لوگ ووٹ آف کنفیڈنس کے موقع پر اپنے آپ کو ایکسپوژ نہیں کریں گے ،ہم میں اتنی جرات نہیں ہے کہ ہم پارٹی کے اندر کھڑے ہوکر اپنے پارٹی لیڈر کے خلاف بات کریں ،وہ پارٹی چاہے مسلم لیگ ن ہو ، پیپلز پارٹی ہو یا تحریک انصاف ؟اسی وجہ سے پارٹی لیڈرز یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی اجازت کے بغیر پتا بھی نہیں ہل سکتا ،اسی لئے وہ سب اپنی من مانیاں کرتے ہیں ۔لیفٹیننٹ جنرل(ر) غلام مصطفیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ بنانے میں صرف عمران خان کا کردار نہیں ہو گا ،پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ بنانے کے لئے آپ نےجو ترامیم کی ہیں اپنےآئین میں اُنکو بھی دیکھناپڑےگا،کیاوجہ ہےکہ میرے ملک کی جو اجتماعی دانش ہےجسےمیں نے ووٹ دے کر پارلیمنٹ میں بھیجا ہے،جو میرے ملکی مسائل حل کرنے کے لئے پارلیمنٹ میں بیٹھی ہے وہ تو بلز کو پڑھنا بھی منا سب نہیں سمجھتی ،وہ کوئی منی بل ہو یا چاہے وہ کوئی دوسرا بل ہو کوئی پڑھنے کو بھی تیار نہیں
ہوتا ۔اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم لڑنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں اور اُن کی فطرت بھی ایسی ہے تاہم لڑائی سے سارے مسائل حل نہیں ہوتے لیکن دفاعی پوزیشن پر رہ کر آپ لڑائی جیت بھی نہیں سکتے ،میں یہ سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم کا اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ ایسے وقت میں اچھا اقدام ہے،کم از کم انہیں اپنے اوپر کنفیڈنس ہو گا ،یہ پارلیمنٹ کی تاریخ کا پہلا موقع ہو گا کہ اگر ووٹ آف کنفیڈنس کے موقع پر تحریک انصاف کی صفوں سے کچھ لوگ کھڑے ہوجاتے ہیں اور وزیراعظم کو کہتے ہیں کہ ہمیں آپ پر اعتماد نہیں ہے اور ہم نے ووٹ دیئے آپ کے فیصلے کے خلاف دیا تھا تو مزہ آ جائے گا ،اگر پارلیمنٹ میں لوگ ایسے بات کریں گے میرا خیال ہے ہے کہ تب پاکستان کی بہتری کی طرف قدم شروع ہو جائے گا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں