زرداری، نواز شریف اور فضل الرحمان نے ایکا کر لیا، وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ

اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے رابطہ کیا، تینوں رہنماوں نے وزیراعظم سے فوری استعفے اور نئے الیکشن کا مطالبہ کر دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق صدر آصف علی زرداری نے یوسف رضا گیلانی کی

کامیابی یقینی بنانے پر نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔ اس موقع پر فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی ہمارے مشترکہ اور متفقہ امیدوار تھے ان کی کامیابی پی ڈی ایم کی کامیابی ہے، اسی اتحاد سے عمران خان کو جلد اقتدار سے رخصت کرینگے۔ آصف زرداری، نواز شریف اور فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کی مستقبل کی حکمت عملی اور لانگ مارچ کی تیاریوں پر بات چیت کی۔ سابق صدر آصف زرداری نے کہا کہ ہم نے حکمت عملی سے حکومتی طاقتور امیدوار کو شکست دی ہے، حکومت کے اپنے اراکین ہم سے رابطے میں ہیں وہ ان سے تنگ ہیں، تمام اتحادیوں سے مشاورت کے بعد پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے چیئرمین سینیٹ کے امیدوار کا فیصلہ کرینگے۔۔۔۔ حکومت اکثریت کھو چکی ہے، اراکین اسمبلی کو وزیراعظم پر اعتماد نہ رہا، سینئر صحافی نے پی ٹی آئی حکومت کےقبل از وقت خاتمے کا عندیہ دیدیا لاہور(پی این آئی)سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کی تاریخی فتح کے بعد تحریک انصاف کی حکومت پانچ سالہ مدت پوری کرتے دکھائی نہیں دے رہی ،آج حکومت منیارٹی گورنمنٹ بن گئی ہے اور آج کے بعد حکومت کے پاس میجورٹی نہیں رہی کیونکہ قومی اسمبلی کی اکثریت نے حکومتی امیدوار کو ووٹ نہ دے کر وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد کردیا ہےاور اب وزیراعظم عمران خان کے

خلاف عدم اعتماد کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی فتح کے بعد اخلاقی پہلو پر زیادہ گفتگو ہو رہی ہے جبکہ جو فزیکل پہلو ہےاُس پر بات ہونی چاہئے کہ آج اس الیکشن کا مطلب کیا تھا اور آگے اس الیکشن کے نتائج کیا ہوں گے؟پہلی بات یہ ہے کہ آج حکومت منیارٹی گورنمنٹ بن گئی ہے اور آج کے بعد حکومت میجورٹی گورنمنٹ نہیں رہی کیونکہ یوسف رضا گیلانی جیت گئے ہیں اور جو حکومت کا امیدوار ہے وہ قومی اسمبلی میں ہار گیا ہے، یوں قومی اسمبلی کی اکثریت نے ایک طرح سے وزیراعظم اور اُن کےامیدوار پر عدم اعتماد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی فتح کے بعد وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی راہ ہموار ہو گئی ہے،اب عمران خان کو اس صورتحال میں ووٹ آف کنفیڈنس لینا چاہئے ،پہلے یہ خیال تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت آرام سے پوری کر لے گی ،میرا خیال ہے کہ اس الیکشن کے بعد اب ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا ،اس کی وجہ یہ کہ حکومت بہت ہی کمزور وکٹ پر کھڑی ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ اخلاقی پہلو مادی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں،اخلاقی سوال بڑا اہم ہےلیکن سوال تو یہ ہے کہ پاکستان کے اندر جو مارشل لاء ہیں ،ان کے اندر کون سا اخلاقی سوال ہوتا ہے؟پاکستان کے اندر جو آمرانہ حکومتیں ہوتی

ہیں اُن کے اندر کون سا اخلاقی سوال ہوتا ہے؟تو جو مادی نتائج ہیں وہ زیادہ اہم ہیں ،مادی نتائج یہ ہیں کہ یوسف رضا گیلانی جیت گئے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ تحریک انصاف کے اندر لوگوں کی ایک بغاوت تھی اور لوگوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہےاور یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیئے ہیں ،میرا نہیں خیال کہ یہ ووٹ پیسوں کے بدلے دیئے گئے ہیں ،یہ یقینی طور پر اُن کا اظہار ناراضگی ہے،اسی لئے ووٹ مسترد ہوئے ہیں اور اسی لئے ووٹ یوسف رضا گیلانی کو پڑے ہیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں