اسلام آباد (پی این آئی)حکومت نے اعلان کیا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جنرل نشست پر شکست کے بعد وزیراعظم عمران خان ایوان سے اعتماد کا ووٹ لیں گے، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو سینیٹ انتخابات کے آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کی ہدایت کی، ہم نے
الیکشن کمیشن کو تجویز دی کہ وہ قابل شناخت بیلٹ پیپرز چھاپے تاہم انہوں نے ہماری درخواست پر عمل نہیں کیا، آج افسوسناک دن ہے، جمہوریت کے علمبرداروں نے جمہوری اقدار کی نفی کی، الیکشن کمیشن شفاف سینٹ انتخابات کرانے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری طرح نہیں نبھا سکا، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پہلے بھی کارروائی کی تھی اور اب بھی کریں گے۔ بدھ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزرا ئ اسد عمر، شفقت محمود، فواد چوہدری، شیریں مزاری، علی زیدی، حماد اظہر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر، شہباز گل، کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج سینٹ کے انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی، ہمارا بیانیہ تھا کہ سینیٹ کے انتخابات میں ایک مرتبہ پھر منڈی لگے گی اور ضمیروں کے سودے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی نشست پر ہمارے دو امیدوار تھے، ایک ہماری خاتون امیدوار تھیں جن میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی چنانچہ وہ جیت گئیں جبکہ اسلام آباد کی دوسری نشست پر ان کی دلچسپی شروع سے تھی چنانچہ انہوں نے جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے الیکشن میں جب اس طرح کی شکایات سامنے آئیں تو ہماری پارٹی قیادت نے لگ بھگ بیس اراکین
کے خلاف تادیبی کارروائی کی، ہم نے جب اوپن بیلٹنگ کے لئے قانون سازی کی بات کی تو انہوں نے اس کی بھرپور مخالفت کی، ہم نے قانونی رائے لینے کیلئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے الیکشن کمیشن شفافیت کے حوالے سے ناکام دکھائی دیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن سے ایک روز قبل سامنے آنے والی ویڈیو میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا چہرہ اور ان کی حرکات قوم کے سامنے ہیں ، پیپلز پارٹی نے جس طرح کی سیاست کا مظاہرہ کیا ہے وہ قوم کے سامنے ہے ، ہم نے الیکشن کمیشن سے ٹیکنالوجی کے استعمال کا مطالبہ کیا تو انہوں نے معذوری ظاہر کی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ عمران خان نے سیاسی کلچر کو تبدیل کرنے کی حتی المقدور کوشش کی ، قوم اس لڑائی میں دیکھ رہی ہے کہ کون کہاں کھڑا ہے ، یہ حق اور باطل کی لڑائی ہے جو ہم لڑتے رہیں گے اور یہ لڑائی ہم جیتیں گے ، آج پاکستان کی جمہوریت کیلئے افسوسناک دن ہے، جمہوریت کے علم برداروں نے آج جمہوریت کو روندا ہے، جمہوری اقدار کی نفی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینٹ انتخابات میں وفاقی دارالحکومت کی جنرل نشست پر سامنے آنے والے نتیجہ کے بعد عمران خان اور ہماری جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ عمران خان اس ایوان سے
اعتماد کا ووٹ لیں گے تاکہ کھل کر سامنے آ جائے کہ کون عمران خان کے نظریہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں وہ واضح طور پر ان کے ساتھ ہوں گے ، جن کا کوئی سیاسی نظریہ نہیں ہے وہ مفاد کی سیاست کرتے ہیں ، وہ انہی لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، تحریک انصاف کے کارکن کو یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ اس لڑائی میں ہم ان کا مقابلہ کریں گے، ان کا مقصد بچاؤ اور فرار کی سیاست ہے اور یہ اس سیاست کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، ہم اس سیاست کو دفن کرکے دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آئینی رائے دی لیکن ساتھ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ شفاف انتخابات کروانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہمارے اراکین ناراض تھے تو انہوں نے ایک نشست پر ہمیں ووٹ دیا اور دوسری پر نہیں دیا ، یہ ناراضگی نہیں کچھ اور ہے، وزیر اعظم عمران خان نے اخلاقی پوزیشن لے لی ہے اس لئے انہوں نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے، ویڈیو اور آڈیوز کے منظر عام پر آنے سے واضح ہو گیا کہ خرید و فروخت ہوئی ہے، ہم نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پہلے بھی ایکشن لیا تھا اور اب بھی لیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے جس اصول کو پنجاب میں اپنایا اسے اسلام آباد میں کیوں نہیں اپنایا کیونکہ ان کی
نیت میں کھوٹ واضح تھی، یہاں انہوں نے دھندا کرنا تھا ، یہ دھندے کے عادی ہیں، خاتون کی نشست پر یہ خرید و فروخت کیلئے تیار نہیں تھے، ان کی پوری توجہ یوسف رضا گیلانی پر تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی انداز میں مقابلہ کریں گے، ہم پاکستان کے عوام سے مخاطب ہیں، یہ فیصلہ کن لمحہ ہے، انہوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے کے ساتھ کھڑے ہونا ہے، کیا ماضی کی خرید و فروخت کی سیاست کو جاری رکھنا ہے یا ان کا کڑا احتساب کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنہوں نے الیکشن میں ضمیر بیچا ان کا احتساب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ویڈیو پر اگر اپوزیشن کسی سٹنگ آپریشن کا الزام لگا رہی ہے تو پوچھنا یہ ہے کہ وہ اتنے بچے ہیں کہ انہیں سمجھ نہیں کہ وہ کس سے معاملات طے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غلطی اور بدنیتی میں فرق ہے جب ایک ممبر سے غلطی ہوئی تو انہوں نے برملا اظہار کیا اور درخواست دی کہ انہیں نیا بیلٹ پیپر جاری کیا جائے جو الیکشن کمیشن نے نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی اور میں ایک علاقے سے ہیں، میں ان کے مزاج سے واقف ہوں، انہوں نے عددی اکثریت کو سامنے رکھتے ہوئے خود کو پیش نہیں کیا، میں نے ملتان میں پریس کانفرنس میں ایک ماہ پہلے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کے سینیٹ کے ممبر بننے کیلئے امیدوار بننے پر تعجب ہو رہا ہے، اس
وقت میں میڈیا آیا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے چیئرمین کے امیدوار ہوں گے اور انہوں نے آج ا س کا اظہار بھی کر دیا۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سیاست دو دھڑوں میں تقسیم ہے، ایک دھڑا وہ ہے جس کی قیادت عمران خان کے پاس ہے جو قائداعظم کے نظریے اور علامہ اقبال کے خواب کی روشنی میں ایک صاف، شفاف پاکستان بنانا چاہتےہیں اور دوسری طرف پیسہ بنانے والے سیاستدان ہیں جو خرید و فروخت کرتے ہیں، ہم یہ کام نہیں کرتے، سینیٹ انتخابات کے مجموعی نتائج دیکھ لیں تو تحریک انصاف اور اتحادیوں کی جتنی نشستیں بنتی ہیں انہوں نے اتنی لی ہیں۔ وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ اوپن ہو گا اس میں ممبران ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے، ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد الیکشن کمیشن سے استدعا کی کہ ایسا طریقہ کار بنایا جائے کہ کل کو اگر کوئی شکایت ہو تو اس کی تحقیقات ہو سکیں، خاتون کی نشست پر ہماری امیدوار کو 174 ووٹ ملتے ہیں جبکہ جنرل نشست پر ہمارے امیدوار کو 164 ووٹ پڑتے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ووٹ کی خرید و فروخت ہوئی۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں اور اس نظام پر ترس آنا چاہئے ، یہاں ایک طبقہ اربوں روپے کماتا ہے پھر الیکشن پر لگاتا ہے اور پھر جیت کر پیسے بناتا ہے، ہم
پچھلے تین دن سے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ٹیکنالوجی کا استعمال کریں لیکن ایسا نہیں ہوا ، قابل شناخت ووٹ ہوتا تو پتہ چلتا کہ کس نے ضمیر کا سودا کیا، خاتون کی نشست پر ووٹ پی ٹی آئی کو ڈالا گیا جبکہ جنرل نشست پر گیلانی کو ووٹ ڈالے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں