حکمران جماعت کی پریشانیاں کم نہ ہو سکیں، حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے اندرونی اختلافات ختم نہ ہوسکے

کوئٹہ (پی این آئی) سینیٹ الیکشن سے قبل حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات کم نہ ہوئیں ، کوئٹہ میں حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے اندرونی اختلافات ختم نہ ہوسکے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں پی ٹی آئی صوبائی وزیر یار محمد رند کے بعد ایک اور حکومتی رکن نصیب اللہ مری کے بھی اختلافات

ہوگئے ، جس کے بعد نصیب اللہ مری نے حکومتی اتحادی امیدواروں کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے حکمران جماعت کے ناراض اراکین کا موقف ہے کہ صوبے میں پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار نہیں ہے ، اس لیے ہم ووٹ دینے میں آزاد ہیں ، کیوں کہ مرکزی قیادت نے کسی بھی فیصلے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔ بتایا گیا ہے کہ بلوچستان میں حکومتی اتحادی بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی بھی حکومت سے ناراض ہے ، اسی بناء پر بی این پی عوامی کے امیدوار اسرار اللہ زہری بھی سینٹ انتخابات سے دستبردار ہوچکے ہیں ، انہوں نے کہا کہ تعاون کی یقین دہانی کے باوجود وعدہ پورا نہیں کیا گیا ، اس لیے بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی بھی ووٹ دینے میں آزاد ہے۔دوسری طرف تحریک انصاف سندھ میں سینیٹ کی ٹکٹوں سے متعلق پارٹی رہنماؤں کے درمیان اختلافات شدت اختیار کرگئے، پی ٹی آئی کے رہنماء لیاقت جتوئی نے ساتھیوں سمیت پارٹی چھوڑنے کا اشارہ دے دیا ، پیپلزپارٹی یا پھر ن لیگ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے رہنماء سابق وزیر اعلیٰ لیاقت جتوئی نے ساتھیوں سمیت تحریک انصاف چھوڑنے کا اشارہ دے دیا، لیاقت جتوئی نے کراچی میں کارکنا ن کا اجلاس طلب کرلیا ، جس میں تحریک انصاف کے ساتھ تحفظات اور آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاور ت کی جائے گی، جس میں لیاقت جتوئی اپنے ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی کو خیرباد کہنے کا فیصلہ کرسکتے ہیں ۔بتایا گیا ہے کہ لیاقت جتوئی تحریک انصاف کو چھوڑ کر پیپلزپارٹی یا پھر ن لیگ میں شامل ہوسکتے ہیں ، لیاقت جتوئی نے پیپلزپارٹی میں شمولیت کے حوالے سے ساتھیوں کو مشورہ دیا کیوں کہ پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت بھی ہے جب کہ ساتھیوں نے لیاقت جتوئی کو مسلم لیگ ن کے ساتھ شامل ہوکر عوامی مسائل کے حل کیلئے کردار ادا کرنے کا مشورہ دیا ، پیپلزپارٹی یا پھر ن لیگ میں شمولیت کا حتمی فیصلہ اجلاس میں کیا جائے گا۔

close