اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر اور سربراہ جے یوآئی ف مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر مملکت مستعفی ہوجائیں، اگر خود مستعفی نہ ہوئے تو مواخذے کی تحریک آسکتی ہے، حکمران اتنے بے بس ہیں کہ مرضی سے استعفا بھی نہیں دے سکتے۔انہوں
نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ سلیکٹڈ صدر آئینی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے جعلی وزیر اعظم کے کہنے پر ریفرنسز بھیج کر سپریم کورٹ کو ماورائے آئین دباؤ میں لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔صدر کے آرڈینسسز اور ریفرنسز آئین کے خلاف ہیں۔ عدلیہ اور قوم کا وقت ضائع کیا گیا۔ حکومت کے سینے میں دل تو تھا نہیں لیکن اب لگتا ہے کہ ان کے آنکھوں میں شرم وحیاء بھی نہیں۔صدر پاکستان میں اگر کچھ شرم وحیاء ہے تو اس فیصلے کے بعد خود مستعفی ہوجانا چاہئے۔ یہ ربوٹ صدر اپنے مرضی سے استعفی بھی نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسی کیس میں سپریم کورٹ کے معزز ججز کو لڑوانے کی کوشش کی گئی جبکہ اس ریفرنس میں سیاستدانوں، ججز ،عدلیہ اور ارکان پارلیمنٹ کو لڑانے کی کوشش کی گئی۔صدر کے آرڈیننس اور ریفرنسز آئین کی صریح خلاف ورزی ہے ایسے شخص کو صدارتی عہدے پر بیٹھنے کا کوئی جواز نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صدر خود مستعفی ہو ورنہ اس کے خلاف مواخذے کی تحریک بھی آسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد معاملہ اب الیکشن کمیشن کے کورٹ میں ہے۔ الیکشن کمیشن کو اپنے فیصلوں سے خود کو بااختیار قومی ادارہ ثابت کرنا ہوگا۔سپریم کورٹ کے فیصلے نے اگرچہ الیکشن کمیشن کی پوزیشن کو بہتر کیا ہے تاہم 2018ء کے جعلی انتخابات کا دھبہ اس فیصلے سے دھویا نہیں جا سکےگا۔ الیکشن کمیشن کے لئے فارن فنڈنگ کیس ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے جس میں الیکشن کمیشن کی خود مختاری پر زور دیا ہے اور ریاستی اداروں کو الیکشن کمیشن کے تعاون کا حکم دیا ہے۔ سپریم کورٹ ڈسکہ این اے75 میں الیکشن کمیشن کی جانب سے دئے گئے احکامات نا ماننے والے افسران کیخلاف سُومو ٹو ایکشن لے۔ سپریم کورٹ بھی آئندہ انتخابات کے موقع پر اپنا کردار ادا کرے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں