اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ووٹ کی صورت میں مجھ سے این آراو لینا چاہتے ہیں، یہ جو مرضی کرلیں ان کے سامنے نہیں جھکوں گا، ضمیر بھی کوئی چیز ہوتی ہے اس کی سُنیں۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران
خان سے ارکان اسمبلی نے ملاقاتیں کیں، جس میں وزیر اعظم نے ارکان اسمبلی کے مسائل سنے اور سینیٹ الیکشن سے متعلق حکمت عملی سے آگاہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ خوش آئند ہے، بیلٹ پیپر کی شناخت سے ہارس ٹریڈنگ ختم ہوگی۔انہوں نے ارکان اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پتا ہے اپوزیشن آپ سے رابطے کررہی ہے۔ اگر لٹیروں کو ہی ووٹ دینا ہے تو پھر آپ میں اور ان میں کیا فرق رہ جائے گا؟ ارکان اسمبلی کی ترقیاتی اسکیموں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں گے۔اس موقع پر پارٹی رہنماء عامر ڈوگر نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے ہم سمیت آپ سے بھی ووٹ مانگا ہے ، جس کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اب یہ ووٹ کی صورت میں مجھ سے این آراو لینا چاہتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ضمیر بھی کوئی چیز ہوتی ہے اس کی سنیں۔ جو مرضی کرلیں ان کے سامنے نہیں جھکوں گا۔ جانتا ہوں مہنگائی کے مسائل ہیں مگر ان چیلنجز پر قابو پائیں گے۔واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن میں اوپن بیلٹ سے متعلق رائے دی ہے کہ سینیٹ انتخابات خفیہ ہی ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے یہ رائے صدارتی ریفرنس پر سنائی۔ عدالت نے صدارتی ریفرنس پر رائے چار ایک کے تناسب سے سنائی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے رائے سے اختلاف کیا۔ سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات میں ووٹنگ پرصدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے نہیں کروائے جا سکتے۔سینیٹ انتخابات قانون کی بجائے آئین کے مطابق ہوں گے اور آئین کے آرٹیکل 226 کے تحت سینیٹ الیکشن خفیہ ہوں گے ، انتخابی عمل سے کرپشن ختم کرنا اور شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ، کرپٹ پریکٹسز روکنے کیلئے الیکشن کمیشن جدید ٹیکنالوجی کی مدد لے سکتا ہے ، تمام ادارے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں، ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، تفصیلی وجوہات بعد میں دی جائیں گی۔ خیال رہے سپریم کورٹ نے جمعرات کو سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد رائے محفوظ کرلی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں