کراچی (این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سینیٹ انتخابات لڑنے کیلئے اہل قرار دیدیاہے۔پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں سینیٹ الیکشن میں پلوشہ خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات سے متعلق سماعت ہوئی ، پلوشہ خان کی جانب سے فاروق ایچ نائیک عدالت میں پیش ہوئے۔ اعتراض کنندہ عاقب راجپر ایڈووکیٹ نے دلائل میں کہاکہ میں سینیٹ الیکشن کی تشریح کرنا چاہتا ہوں، جس پر عدالت نے کہاکہ پہلے یہ بتائیں، پلوشہ کو الیکشن سے کیسے روکا جا سکتا ہے۔عاقب راجپر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ریٹرننگ افسر نے ہمیں سنا ہی نہیں، پلوشہ خان نے جعل سازی سے ووٹ کراچی منتقل کرایا، انہوں نے اثاثے چھپائے اور غلط بیانی کی۔ جس پر عدالت نے کہاکہ ووٹ منتقل کرنے کا تو باقاعدہ قانون موجود ہے، رٹ پٹیشن میں کسی کو کیسے نااہل قرار دے سکتے ہیں، ووٹ پنجاب سے سندھ منتقل کرنے پرکیا خلاف قانون ہوا، یہ عدالت اپیلنٹ ٹربیونل نہیں جو دستاویزات کا جائزہ لے۔دوران سماعت جسٹس محمدعلی مظہر نے کہاکہ آپ ہمیں یہ بتائیں کہ خلاف قانون کیاہواہے ،عاقب راجپر نے کہاکہ ووٹ منتقل کرنے کی قانون سازی اپنے مفادمیں کی گئی، اسی لیے توکہاجاتاہے غریب کیلیے کچھ اورامیرکیلیے کچھ اورقانون، اقدام صوبوں کی نمائندگی کے تناسب میں مداخلت ہے۔جسٹس امجد علی سہتو نے سوال کیاکہ ہمیں یہ بتائیں ٹربیونل نے کیاخلاف قانون فیصلہ دیا، جس پر عاقب راجپر ایڈووکیٹ نے کہاکہ پلوشہ خان کے پاس سندھ میں کوئی جائیداد نہیںہے۔جسٹس امجد علی سہتو نے کہاکہ بات وہ کریں جو قانون آپ کو اجازت دیتا ہے، آپ مطمئن کریں کہ آپ کیسے اعتراض دائر کر سکتے ہیں،آپ عدالت میں غیر متعلقہ دلائل دے رہے ہیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ پلوشہ خان کے شناختی کارڈ پر الیکشن کمیشن کا کیا موقف ہے؟ الیکشن کمیشن کے نمائندے نے بتایا کہ شناختی کارڈ سینیٹ الیکشن سے قبل تبدیل ہوا۔ شناختی کارڈ غلط ہے یا ٹھیک، یہ کام نادرا کا ہے۔ ہم نے شناختی کارڈ پر درج پتے کی تصدیق کروا لی۔ ہمیں پلوشہ خان کے ووٹ یا شناختی کارڈ پر اعتراض نہیں۔وکیل نے کہا کہ ووٹ صرف ایک ضلع سے دوسرے ضلع میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ قانون میں ضلع کا ذکر ہے صوبے کا تو ہے ہی نہیں۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ قانون میں صوبے سے منتقلی پر کوئی ہرج نہیں۔ بہت سے لوگوں نے سندھ سے پنجاب میں الیکشن لڑا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تو آپ آرٹیکل 62، 63 میں چلے جائیں کیونکہ ہمارا اختیار سماعت اس وقت محدود ہے۔ کئی چیزیں ہم رٹ میں نہیں سن سکتے۔عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پلوشہ خان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات مسترد کردیئے اور پلوشہ خان کو سینیٹ الیکشن لڑنے کے لیے اہل قرار دے دیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں