اسلام آباد (این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عالمی وبا کورونا کیسز میں ایک بار پھر اضافہ ہونے لگا ہے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ضلعی ہیلتھ آفیسر نے بتایا کہ اسلام آباد میں 24 گھنٹوں میں 153 نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ مثبت کیسز کی شرح بڑھ کر تین اعشاریہ پانچ تک پہنچ گئی ۔انہوں نے بتایا کہ
اب تک اسلام آباد سے 44 ہزار 259 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔گزشتہ 24 گھنٹوں میں 4 ہزار 338 تشخیصی ٹیسٹ کیے گئے تھے جب کہ 101 شہری موذی وبا کو شکست دے سکے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے صحتیابی کے تناسب میں کمی آنے لگی ہے جب کہ شہرِ اقتدار میں اموات کی مجموعی تعداد بڑھ کر 496 ہو گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ روبائے صحت شہریوں کی مجموعی تعداد بڑھ کر 41 ہزار 995 ہو گئی، شہرِ اقتدار میں صحت یانی کا تناسب 94 فیصد ہو گیا ہے۔ کورونا وائرس کی زندگی سے متعلق سائنسدانوں نے ایک اور خطرناک انکشاف کر دیا کورونا وائرس کی زندگی سے متعلق سائنسدانوں نے ایک اور خطرناک انکشاف کر دیا کورونا وبا کو دنیا میں آئے ایک سال سے زائد کا عرصہ ہو گیا ہے اور اس وقت تک اس موذی وبا نے لاکھوں لوگوں کو لقمہ اجل بنایا جبکہ کروڑوں کو متاثر کر رکھا ہے۔اتنا عرصہ گزرنے اور مختلف ممالک میں کورونا کی دوسری اور تیسری لہر آنے اور کورونا ویکسین تیار ہونے کے باوجود بھی محققین اس بیماری سے متعلق مکمل طور پر کچھ بھی نہیں جان پائے ہیں۔تاہم ابھی ایک تحقیق سامنے آئی ہے کہ وائرس انسانوں کے کپڑوں پر تین دن تک زندہ رہ سکتاہے جس سے لوگوں کی تشویش میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ کووڈ 19 کا باعث باعث بننے والا کورونا وائرس عام استعمال ہونے والے ملبوسات میں 3 دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔یہ دعویٰ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔ڈی مونٹ فورنٹ
یونیورسٹی کی تحقیق میں پولیسٹر، پولی کاٹن اور سو فیصد کاٹن پر کورونا وائرس کی موجودگی کی جانچ پڑتال کی گئی۔نتائج سے عندیہ ملا کہ پولیسٹر میں وائرس کی کئی دن تک موجودگی کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔محققین نے بتایا کہ ملبوسات کی تیاری کے لیے عام استعمال ہونے والے میٹریلز وائرس کی منتقلی کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔تحقیق کے دوران ملبوسات میں وائرس کے ذرات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی اور پھر یہ دیکھا گیا کہ ہر میٹریل پر 72 گھنٹے کے دوران وائرس کس حد تک مستحکم رہتا ہے۔نتائج سے ثابت ہوا کہ پولیسٹر کی سطح یہ وائرس 3 دن کے بعد بھی موجود تھا اور اس کی دیگر اشیا میں منتقلی کی صلاحیت بھی برقرار تھی۔اس کے مقابلے میں سو فیصد کاٹن میں وائرس 24 گھنٹے تک زندہ رہا ہے جبکہ پولی کاٹن میں یہ
صرف 6 گھنٹے تک زندہ رہا۔محققین نے بتایا کہ جب کورونا وائرس کی وبا کا آغاز ہوا تو ہمیں اس بارے میں بہت کم معلوم تھا کہ کوورنا وائرس کپڑوں پر کب تک زندہ رہ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ملبوسات کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے 3 سب سے عام میٹریلز سے طبی عملے میں وائرس کی منتقلی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ میٹریلز طبی عملے کی وردیوں کے لیے عام استعمال ہوتے ہیں اور یہ لباس سے دیگر اشیا کی سطح پر بھی منتقل ہوسکتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ خالص کاٹن سے وائرس کو کس طرح نکالا جاسکتا ہے۔پانی عموماً وائرس کو واشنگ مشینز سے نکال باہر کرتا ہے مگر ایسا اس وقت نہیں ہوتا جب محققین نے کپڑوں پر مصنوعی لعاب دہن کو لگایا جس پر وائرس
موجود تھا۔ایسے حالات میں ڈیٹرجنٹ اور 40 سینٹی گریڈ درجہ حرارت سے وائرس کا مکمل خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔تاہم کپڑے دھونے سے یہ وائرس دیگر ملبوسات میں منتقل نہیں ہوتا۔مگر محققین کا کہنا تھا کہ بہتر یہ ہے کہ طبی عملے کو ملبوسات گھر کی بجائے طبی مرکز پر ہی دھوئے جائیں اور اس حوالے سے پرانی سفارشات زیادہ کارآمد نہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں