پشاور (پی این آئی) نیپرا اتھارٹی نے خیبر پختونخوا ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی کو لائسنس دے دیا ، جس کے ساتھ ہی بجلی کے حوالے سے پہلی صوبائی کمپنی بن گئی۔ تفصیلات کے مطابق پشاورصوبائی سطح پر عوام کیلئے سستی بجلی کی پیداوار اور ترسیل میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے ، جہاں خیبر پختونخوا حکومت نے
توانائی کے شعبے میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا کیوں کہ خیبر پختونخوا ٹرانسمیشن اینڈ گرڈ کمپنی نے لائسنس حاصل کرلیا ، لائسنس کی منظوری نیپرا اتھارٹی کی جانب سے سیکشن 18 اے کے تحت دی گئی۔اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے کہا ہے کہ یہ صوبائی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے ، کیوں کہ لائسنس کے حصول کے ساتھ ہی یہ اپنی نوعیت کی پہلی صوبائی کمپنی بن گئی۔انہوں نے بتایا کہ صوبے میں پیدا ہونے والی سستی بجلی عوام اور صنعتوں کو فراہم کرنے کیلئے لائسنس کی ضرورت تھی ، جس کے بعد اب کمپنی کے ذریعے سستی بجلی کے معاہدے ہوسکیں گے۔دوسری جانب بجلی کے گردشی قرضوں میں ماہانہ 55 ارب روپے کا اضافہ ہونے لگا ، پاور ڈیژن نے کہا کہ دسمبر2020ء تک گردشی قرضہ 2303 ارب روپے تھے، لیکن جون تک 436 ارب روپے کا مزید اضافہ ہوجائے گا ، بجلی کی قیمت میں اضافے سے سرکلر ڈیبٹ میں کمی ہوسکتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیض اللہ کاموکا کی زیرصدارت قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پاور ڈویژن نے گردشی قرضے پر بریفنگ دی ، جون 2018ء میں 1126 ارب روپے کا سرکلر ڈیبٹ تھا، جون 2020ء میں گردشی قرضہ 2150 ارب روپے تھا، دسمبر 2020ء میں گردشی قرضہ 2303ارب روپے ہوچکا ہے، گردشی قرضے میں جون تک 436ارب روپے کا مزید اضافہ ہوجائے گا جبکہ جون 2021ء تک 2805ارب روپے کی سطح پر پہنچ جائے گا ، بجلی کی قیمت میں اضافے سے سرکلر ڈیبٹ میں کمی کا امکان ہے۔اس ضمن میں قائمہ کمیٹی کے رکن علی پرویز ملک نے کہا کہ وزیرتوانائی نے دعویٰ کیاتھا کہ سرکلرڈیبٹ کا بہاؤ ختم کردیا جائے گا ، پاورڈیژن نے مزید بتایا کہ سرکلر ڈیبٹ میں ہر ماہ 55ارب روپے کا اضافہ ہورہا ہے، لائن لاسز کی مد میں ساڑھے 3فیصد اضافے کا خدشہ ہے، جب کہ لائن لاسز کی مد میں 60ارب نقصان کا خدشہ ہے ، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی ناقص کارکردگی سے 117ارب روپے نقصان کا خدشہ ہے۔ بجلی صارفین کیلئے190ارب کی سبسڈی درکار ہے۔سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 151ارب روپے اضافے کا تخمینہ ہے، 300ارب کے سرکلر ڈیبٹ پر پاورڈویژن کا کنٹرول نہیں ہے۔کے الیکٹرک کے ساتھ 100ارب کا تنازع چل رہا ہے ، آزاد کشمیر کے 64ارب کے واجبات ادا کیے گئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں