لاہور (پی این آئی) پاکستان کے پاس موجود 50 سال پرانا وہ جنگی طیارہ جو آج بھی بھارت کے جدید جنگی طیاروں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایوی ایشن انڈسٹری سے وابستہ ماہرین بتاتے ہیں کہ پاکستان نے 47 برس قبل ایک ایسا فیصلہ کیا تھا جس کی وجہ سے ملک کو اب تک اربوں ڈالر کی بچت ہوئی۔
بتایا گیا ہے کہ 1974 میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس پر کام 1974 میں شروع ہو کر 1978 میں مکمل ہوا ۔اس ادارے کے قیام کی وجہ سے پاکستان اپنے جنگی طیاروں کی مرمت خود ہی کرنے کے قابل ہوا۔ پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کے قیام کی وجہ سے پاکستان 50 برس پرانے فرانسیسی ساختہ میراج جنگی طیاروں کو آج بھی بہترین حالت میں رکھ کر استعمال کر رہا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ پاکستان نے میراج جنگی طیاروں میں ایسی زبردست تبدیلیاں لائی ہیں، جس کی وجہ سے یہ طیارے آج بھی بھارت کے جدید جنگی طیاروں کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔پاک فضائیہ کے بیڑے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والے میراج طیاروں نے پی اے ایف میں شمولیت کی50 سال مکمل کرلیے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق گزشتہ 5 دہائیوں میں پاکستان کی جانب سے 150 میراج تھری اور فائیو طیارے خریدے گئے ۔ پاک فضائیہ میں پہلی بار میراج طیارہ سال 1956 میں شامل کیا گیا۔ یورپی ساختہ جنگی میراج تھری نے اپنی پہلی اڑان پر آواز کی رفتار سے تیز پرواز کرکے لوگوں کو حیران کیا۔انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹیڈیز کی جانب سے سال 2020 میں جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان فضائیہ میں 70 ہزار ایکٹو ڈیوٹی پرسنل جبکہ 582 جنگی طیارے موجود ہیں۔کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سال 2030 تک پاک فضائیہ کے بیڑے میں موجود میراج
طیاروں کو جے ایف 17 سے تبدیل کردیا جائے گا۔ پاکستان کے پاس میراج طیارے کے مختلف ورثنز میراج فائیو ای ایف، میراج تھری ڈی پی اور میراج تھری روز ون موجود ہیں۔یہ طیارے جدید ریڈار سسٹم سے لیس ہیں اور رات کے وقت بھی پرواز کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان طیاروں میں آر سی 400 ریڈار نصب کیا گیا تھا جب کہ رات کے وقت حملہ کرنے کی ایچ ایم ڈی صلاحیت بھی موجود ہے۔میراج جنگی طیارہ محض 9 ممالک کے پاس موجود ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2009 تک تقریبا 600 سے زیادہ میراج پوری دنیا میں موجود تھے۔ یہ فورتھ جنریشن کا ملٹی رول جنگی طیارہ ہے۔پاکستان میں اس طیارے کی اپ گریڈیشن کیلئے
کامرہ میں روز پراجیکٹ کے نام سے منصوبے کا آغاز کیا گیا، جس میں طیارے کو جدید طرز اور موجودہ جنگی مشن کے تناسب سے تیار کرنا ہے۔ یہ طیارہ رات میں بھی فضائی مشن کیلئے پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاک فضائیہ کے ان میراج طیاروں نے سال 2010 میں اردن میں ہونے والی جنگی مشقوں میں بھی حصہ لیا تھا۔اپ گریڈیشن کے بعد ان طیاروں میں بی وی آر میزائلز بھی نصب کیے گئے۔ یہ طیارے اپ گریڈیشن کے بعد موٹر ویز پر لینڈنگ اور ٹیک آف کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔ اسے ایچ فور سو بم، ایچ ٹو سو بم، تکبیر گلائیڈ بم، اسٹیلتھ نیوکلر کروز میزائل جیسے راد ایم کے ون اور راد ایم کے ٹو سے لیس کیا گیا۔
گروپ کیپٹن محمد فاروق کے مطابق میراج طیاروں کو جدید بنانے کیلئے سب سے اہم ٹینکالوجی ہوا میں دوران پرواز ری فیول کی صلاحیت ہے، جس پر پاک فضائیہ جنوبی افریقہ کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، جب کہ دشمن یا دوست طیارے کی پہنچ والا آئی ایف ایف سسٹم بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے، یہ سسٹم میراج طیاروں کو اس وقت مدد فراہم کرتا ہے، جب کوئی دوسرا طیارا اسے نشانہ بنانے یا فوکس کیلئے اپنے ریڈرا پر لے لیتا ہے۔ماہرین کے مطابق یہ طیارہ بلاشبہ حیرت انگیز صلاحیتوں سے لیس ہے، جو اکیلے مشن پر پرواز کرتے ہوئے دشمن کی صفوں میں گھس کر انہیں تہس نہس کرسکتا ہے اور دشمن کے ریڈار پر ظاہر بھی نہیں ہوتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں